رسائی کے لنکس

سری لنکا انتخابات میں صدر راجا پاکسے کی جیت


صدر راجا پاکسے
صدر راجا پاکسے

راجاپاکسے کو 52 لاکھ جب کہ ان کے حریف کو 36 لاکھ ووٹ حا صل ہوئے ہیں

سری لنکا میں ہونے والے انتخابات میں صدر مہندا راجاپاکسے اپنے حریف جنرل فونسیکا کو شکست دے کر دوسری مدت کے لیے صدارت کا منصب کا جیت لیا ہے۔

سری لنکا کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق راجاپاکسے کو 52 لاکھ جب کہ ان کے حریف کو 36 لاکھ ووٹ حا صل ہوئے ہیں۔ کُل ایک کروڑ 40 لاکھ اہل ووٹروں میں ٹرن آؤٹ تقریباََ 70 فیصد رہا۔

فاتح قرار پانے والے صدر اور جنرل فونسیکا دونوں کی طرف سے اس نتائج پر ابھی کوئی براہ راست رد عمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم اپوزیشن دھاندلی کے الزامات عائد کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ راجاپاکسے اور فونسیکا نے 25 سال تک تامل باغیوں کے خلاف لڑائی میں اور انھیں شکست دینے کے لیے مل کر کام کیا اور دونوں ہی کوملکی سیاسی اکثریت کی طرف سے ہیرو تصور کیا جا تا ہے۔ آٹھ ماہ قبل تامل باغیوں کے خلاف فتح کے اعلان کے بعد جنرل فونسیکا نے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن میں شمولیت حاصل کی تھی اور صدر کو چیلنج کیا تھا۔

سری لنکا میں انتخابات میں پولنگ ختم ہونے کے کچھ ہی دیر بعد تنازعات اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ منگل کے روز پولنگ ختم ہونے کے پانچ گھنٹے کے اندر اندر حکومت نے اعلان کیا کہ وہ سابق فوجی سربراہ سراتھ فونسیکا کی اہلیت کو مسترد کروانے کے قانونی اقدام اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزیرِ خارجہ روہیتھا بوگولاگاما نے دعویٰ کیا ہے کہ فونسیکا انتخابات لڑنے کے اہل نہیں تھے کیوں کہ وہ رجسٹرڈ ووٹر نہیں ہیں۔

فونسیکا نے اعتراف کیا کہ انھوں نے انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالا کیوں کہ ان کا نام ووٹروں کی فہرست میں درج نہیں تھا۔ تاہم فوسینکا کا کہنا ہے کہ انھوں نے 2008ء میں اپنا نام رجسٹر کروا لیا تھا۔

سری لنکا کے الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ صدر منتخب ہونے کے لیے رجسٹرڈ ووٹر ہونا یا بطورِ ووٹر رجسٹر ہونا ضروری نہیں ہے۔

ان انتخابات میں صدر پاکسے اور فونسیکا ایک دوسرے کے سخت حریف بن کر سامنے آئے ہیں۔ دونوں نے ایک دوسرے پر جنگی جرائم ، بدعنوانی میں ملوث ہونے اور نااہلی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

ایک روز قبل ملک کے وزیر خارجہ نے مبتنہ کیا تھا کہ لگ بھگ 800 فوجی بھگوڑے جو صدارتی امیدوار فونسیکا کے حامی ہیں، انتخابات میں خلل ڈالنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ لیکن اس کے برعکس فوج کے سابق سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت کولمبومیں فوج کی پانچ بٹالین کی تعیناتی کا مقصد انتخابات میں ان کی جیت کی صورت میں فوجی بغاوت کے ذریعے انھیں اور دوسرے اپوزیشن رہنماؤں کو نشانہ بنانا ہے۔

سری لنکا میں انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے اس وقت صرف 20 بین الاقوامی مبصرین موجود ہیں جب کہ پولنگ مراکز پر مقامی مبصرین کی تعداد لگ بھگ چار ہزار بتائی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG