رسائی کے لنکس

خانہ جنگی کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت بعید از قیاس نہیں: سری لنکا


سری لنکا۔ خانہ جنگی سے متاثرہ افراد۔ (فائل)
سری لنکا۔ خانہ جنگی سے متاثرہ افراد۔ (فائل)

روزسری لنکا نے انسانی حقوق کی بعض تنظیموں کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا کہ جنگ کے آخری مہینوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 40 ہزار کے لگ بھگ تھی۔

سری لنکا نے پہلی بار یہ تسلیم کیا ہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ ملک میں تامل ٹائیگرز کے ساتھ 25 برسوں پر محیط لڑائی میں عام شہری بھی مارے گئے ہوں ۔

پیر کے روز سری لنکا کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ فوج نے ’کسی بھی شہری کی ہلاکت سے بچنے‘ کی پالیسی پر عمل کیا تھا تاہم جنگ کی وسعت اور مخالف گروپ کے بے رحمانہ رویے کے باعث اس طرح کی ہلاکتوں سے بچنا ممکن نہیں تھا۔

سری لنکا کی خانہ جنگی کا خاتمہ سرکاری فورسز کے ہاتھوں تامل ٹائیگرز کی شکست کے ساتھ ہواتھا۔ اقوام متحدہ کے ایک پینل کا اندازہ ہے کہ جنگ کے آخری مرحلے میں ہزاروں عام شہری مارے گئے تھے۔

اس سال کے شروع میں پینل نے کہا تھا کہ اسے جنگ کے دوران فوج اور باغیوں ، دونوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں او رجنگی جرائم کے ارتکاب کے ٹھوس شواہد ملے ہیں۔

حکومت ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔

سری لنکا کی وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ لڑائی کے دوران اندازاً کتنے عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔

وزارت دفاع کے سیکرٹری گوتابھایا راجاپاکسا نے پیر کے روز انسانی حقوق کی بعض تنظیموں کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا کہ جنگ کے آخری مہینوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 40 ہزار کے لگ بھگ تھی۔

وزارت دفاع کے سیکرٹری نے، جو سری لنکا کے صدر کے بھائی بھی ہیں، کہا کہ یہ ملک کے تشخص کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے بے بنیاد الزامات پر بنائے گئے غلط اعدادوشمار ہیں ۔

XS
SM
MD
LG