رسائی کے لنکس

ایئر ایشیا کا طیارہ ممکنہ طور پر انجن بند ہونے کے باعث تباہ ہوا: ماہرین


جہاز کا کاک پٹ وائس ریکارڈر
جہاز کا کاک پٹ وائس ریکارڈر

یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طیارہ بلندی پر لطیف ہوا میں معمول سے کم رفتار پر پرواز کر رہا تھا اور اس نے اوپر اٹھنا بند کر دیا ہوگا اور اس کا انجن بند ہو گیا ہو گا۔

ایئر ایشیا ایئر لائنز کے تباہ ہونے والے طیارے کے "ڈیٹا اور وائس ریکارڈر" ملنے کے بعد تحقیقاتی ماہرین یہ معلوم کرنے کے نہایت قریب ہیں کہ 28 دسمبر کو طیارہ کس وجہ سے گر کر تباہ ہوا۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ خراب موسم میں بلندی پر ایندھن کی کمی کے باعث جہاز کے انجن بند ہو گئے تھے۔

ایئر ایشیا کی پرواز 8501 کت 'فلائیٹ ڈیٹا ریکارڈر' کی جانچ سے پہلے اس کو خشک کیا جا رہا ہے۔ 'ڈیٹا وائس ریکارڈر' اور' کاک پٹ وائس ریکارڈر' بحیرہ جاوا کی تہہ سے ملے تھے۔ پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے درمیان دو گھنٹے کی گفتگو سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ طیارہ کیسے تباہ ہوا۔

28 دسمبر کو انڈونیشیا سے سنگاپور جاتے ہوئے ایئر بس اے 320 کے پائلٹ نے مون سون طوفان سے بچنے کے لیے زیادہ بلندی پر جانے کی اجازت مانگی تاہم ایئر ٹریفک کنڑول نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طیارہ بلندی پر لطیف ہوا میں معمول سے کم رفتار پر پرواز کر رہا تھا اور اس نے اوپر اٹھنا بند کر دیا ہوگا اور اس کا انجن بند ہو گیا ہو گا۔ پائلٹوں کو یہ تربیت دی جاتی ہے کہ جہاز کے انجن بند ہونے کی صورت میں جہاز کے اگلے حصہ کو نیچے کر کے مطلوبہ فضائی رفتار کو حاصل کریں اور اوپر کی طرف جائیں۔

یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا کہ انجن بند ہونے کی وجہ سے کوئی جہاز گر کر تباہ ہوا۔ گزشتہ ماہ یہ جہاز بحیرہ جاوا میں گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس پر سوار تمام 162 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

انڈونیشیا کے مغربی فلیٹ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل ودودو کا کہنا ہے کہ فلائیٹ ریکارڈر کے ملنے سے تلاش کا عمل ختم نہیں کر دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انڈونیشیا کی فورسز مسافروں کی لاشوں کو نکالنے کے لیے جہاز کے مرکزی کیبن کی تلاش جاری رکھیں گی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ اب بھی 100 سے زائد لاشیں جہاز کے مرکزی حصے میں ہو سکتی ہیں جو بحیرہ جاوا کی تہہ میں کہیں موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG