رسائی کے لنکس

دارفُر میں بیشتر اموات کا سبب لڑائیاں نہیں، بیماریاں ہیں


دارفُر میں بیشتر اموات کا سبب لڑائیاں نہیں، بیماریاں ہیں
دارفُر میں بیشتر اموات کا سبب لڑائیاں نہیں، بیماریاں ہیں


ایک نئے مطالعے سے پتا چلتا ہے خانہ جنگی سے تباہ حال سوڈان کے علاقے دارفُر میں کم سے کم 80فیصد اموات کا سبب جنگ نہیں بلکہ مختلف بیماریاں ہیں۔

اقوامِ متحدہ کا اندازہ ہے کہ 2003 میں جب سے دارفُر میں باغیوں اور سوڈانی حکومت کے درمیان لڑائیاں شروع ہوئى ہیں، تین لاکھ تک لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

برطانوی طبّی جریدے لانسٹ نے ہفتے کے دن نئے مطالعے کی جو رپورٹ شائع کی ہے، اُس میں کہا گیا ہے کہ 2004 میں بیشتر ہلاکتیں تشدّد کی وجہ سے ہوئى تھیں۔ لیکن 2005 اور اُس کے بعد سے اب تک بیشتر لوگ مختلف بیماریوں کے باعث فوت ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے اندازاً 27 لاکھ لوگوں میں سے بہت سے لوگ اسہال، نمونیا، ملیریا اور دوسری بیماریوں میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔

دار فُر میں لڑائیاں اب بیشتر ختم ہو گئى ہیں۔ لیکن علاقے میں ڈکیتیوں اور لوگوں کو یرغمال بنانے کے واقعات کا خطرہ بدستور باقی ہے۔اور پھر بیشتر باغی گروپوں نے ابھی تک حکومت کے ساتھ صلح نہیں کی ہے۔

قیامِ امن کے مذاکرات کا ایک نیا دَور اتوار کے روز دوحہ، قطر میں شروع ہونا تھا۔ لیکن ثالثین ابھی تک صرف سوڈانی عہدے داروں اور سب سے بڑے باغی گروپ تحریکِ انصاف و مساوات کے مندوبین سے الگ الگ ملاقاتیں کرسکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG