رسائی کے لنکس

’سوڈانی افواج جنگی جرائم میں ملوث ہو سکتی ہیں‘


سیٹلائیٹ سے لی گئی تصاویر کی مدد سے کوردوفان میں اجتماعی قبروں کی نشاندہی بھی ہوئی ہے۔
سیٹلائیٹ سے لی گئی تصاویر کی مدد سے کوردوفان میں اجتماعی قبروں کی نشاندہی بھی ہوئی ہے۔

انسانی حقوق کی دو عالمی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سوڈان کی افواج کی جانب سے ملک کی جنوبی کوردوفان نامی ریاست میں ممکنہ طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

لندن میں واقع ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ اور نیویارک کی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے پاس اس امر کے شواہد موجود ہیں کہ سوڈانی افواج کی جانب سے رواں برس جون کے بعد سے علاقے میں ’’بلاامتیاز بمباری‘‘ کی جاتی رہی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں تنظیموں نے علاقے کے قصبوں کاوڈا، دیلامی اور کْرچی میں اس طرح کی بمباری کے شواہد اکٹھے کیے ہیں جس میں 26 افراد ہلاک اور 45 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

تنظیموں سے وابستہ محققین کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے رواں ماہ کے آغاز میں کوہِ نوبا کے دورے کے دوران اس طرح کی بمباری کا تقریباً ہر روز مشاہدہ کیا جب کہ متاثرین اور عینی شاہدین نے بتایا کہ جن جگہوں پر بم گرائے جا رہے ہیں وہاں کوئی فوجی تنصیب موجود نہیں۔

’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کے افریقی اُمور کے ڈائریکٹر اروین وینڈر بورٹ نے بیان میں اقوامِ متحدہ سے مذکورہ بمباری کی مذمت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی کوردوفان کے تنازع کے دوران پیش آنے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔

اقوامِ متحدہ نے بھی کہا ہے کہ اسے علاقے سے بلاامتیاز ہلاکتوں، بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور شہریوں کی نقل مکانی کی اطلاعات ملی ہیں۔ عالمی ادارے نے تشدد کے بیشتر و اقعات کی ذمہ داری سوڈانی افواج، پولیس اور حامی ملیشیا پر عائد کی ہے۔

سوڈانی حکومت علاقے میں ’نوبا‘ نسل سے تعلق رکھنے والے باغیوں سے برسرِ پیکار ہے جنھیں جنوبی سوڈان کا ہمدرد تصور کیا جاتا ہے۔ جنوبی سوڈان نے شمالی علاقے سے رواں برس جولائی میں اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ سوڈان کے جنوبی و شمالی علاقوں کے درمیان 21 برس تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران ’نوبا‘ جنگجوؤں نے جنوبی سوڈان کا ساتھ دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے سوڈان کے صدر عمر البشیر نے جنوبی کوردوفان میں دو ہفتے کے لیے یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ سوڈان اور جنوبی سوڈان کی سرحد پر واقع اس علاقے میں لڑائی سے ہزاروں ’نوبا‘ باشندوں کو اپنے گھروں سے بے دخل ہونا پڑا ہے۔

XS
SM
MD
LG