رسائی کے لنکس

پاکستان سے دفاعی تعاون امریکی سلامتی کے مفاد میں ہے: امریکہ


دفاعی امور کی تجزیہ کار ماریہ سلطان کہتی ہیں کہ اگر پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات اور دہشت گردی کے خلاف معاونت بہتر نہیں ہوتی تو اس جنگ میں حتمی کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔

امریکہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں میں تعاون خود امریکی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔

واشنگٹن میں جمعرات کو محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے معمول کی نیوز بریفنگ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اپنی سر زمین استعمال کرنے والے بعض دہشت گرد گروپوں کے خلاف متعدد آپریشن کیے ہیں اور "ہمارا ماننا ہے کہ ان نیٹ ورکس کو تباہ کرنا، انھیں ختم کرنا ہماری قومی سلامتی اور خطے کی سلامتی کے مفاد میں ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے دفاعی شعبے میں امریکی معاونت سے دراصل انسداد دہشت گردی و عسکریت پسندی کی پاکستانی کارروائیوں میں مدد ملی۔

"ان کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردوں کی پاکستانی سرزمین کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں کرنے کی صلاحیت کم ہوئی، لہذا ہمارا ماننا ہے کہ یہ آپریشنز پاکستان اور امریکہ کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے مفاد میں ہیں۔"

ترجمان مارک ٹونر (فائل فوٹو)
ترجمان مارک ٹونر (فائل فوٹو)

مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردی سے اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا کہ پاکستان کو اور "یہ ہمارے قومی سلامتی کے مفاد میں ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی حمایت جاری رکھیں۔"

پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتا آیا ہے اور گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں اس کے 50 ہزار سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

پاکستانی فوج نے جون 2014ء میں طالبان اور القاعدہ سے منسلک ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ تصور کیے جانے والے اپنے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھرپور فوجی کارروائی شروع کی تھی جس میں حکام کے بقول اب تک 3400 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک اور نوے فیصد علاقہ دہشت گردوں سے پاک کیا جا چکا ہے۔

امریکہ اس جنگ میں پاکستان کی معاونت کرتا آیا ہے اور اس کی فوجی کارروائی سے حاصل ہونے والے نتائج کو امریکہ سمیت عالمی برادری نے قابل تحسین قرار دیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ پائیدار اور محفوظ افغانستان کے مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔

دفاعی امور کی تجزیہ کار ماریہ سلطان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکی نقطہ نظر کو پاکستان کی بین الاقوامی امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کے تناظر میں حوصلہ افزا قرار دیا۔

ماریہ سلطان (فائل فوٹو)
ماریہ سلطان (فائل فوٹو)

"اس وقت جو پاکستان کو سراہا جا رہا ہے اس میں یہ بات بڑی واضح ہے کہ جب تک پاکستان، امریکہ اور باقی ممالک جو افغانستان کے امن کے ساتھ وابستہ ہیں ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے تب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکتی۔ پاکستان کی جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوششوں کو (سراہا جانا) اس بات کا اعتراف ہے کہ جب تک پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات اور معاونت بہتر نہیں ہوتی دہشت گردی کی جنگ میں حتمی کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔"

پاکستان نے گزشتہ سال افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے مابین پہلی براہ راست ملاقات کی میزبانی کی تھی اور پھر تعطل کے شکار اس سلسلے کی بحالی کے لیے بھی چار فریقی گروپ کے دو اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہو چکے ہیں۔

عہدیداروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ افغان مصالحتی عمل رواں ماہ کے اواخر میں بحال ہو سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG