رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ لاپتا سماجی کارکنوں کے معاملے کا نوٹس لے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے سیل برائے انسانی حقوق میں درخواست جمع کروانے والے سماجی کارکن جبران ناصر نے یہ استدعا بھی کی ہے کہ لاپتا کارکنوں کی گمشدگیوں میں ملوث افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں سے لاپتا ہونے والے سماجی کارکنوں کے معاملے کا نوٹس لے۔

جنوری کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں سے لاپتا ہونے والے ان افراد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ سیاسی و سماجی معاملات کے علاوہ مذہب و مسلک کی بنیاد پر عدم برداشت کے خلاف خاص طور پر سوشل میڈیا پر متحرک رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سیل برائے انسانی حقوق میں درخواست جمع کروانے والے سماجی کارکن جبران ناصر نے یہ استدعا بھی کی ہے کہ لاپتا کارکنوں کی گمشدگیوں میں ملوث افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے جبران ناصر نے کہا کہ " یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ لوگ غائب ہوئے ہیں لوگ الگ الگ حوالوں سے غائب ہوتے رہتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کا تعارف کروایا جاتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکن ہیں اور کچھ کا تعارف کروایا جاتا ہے کہ وہ سماجی میڈیا کے سرگرم کارکن ہیں اورکچھ کا تعارف یہ ہے ان کا تعلق کسی مذہبی تنظیم سے ہے۔۔۔جو کوئی بھی ہو پہلے تو وہ پاکستان کے شہری ہیں ۔۔۔آئین انہیں منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے وہ ان کو بھی ملنا چاہیئے۔۔۔سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ یہ معلوم کرے کہ لوگ کیوں اس طرح لاپتا ہو رہے ہیں۔"

ملک کے مختلف شہروں سے لاپتا ہونے والے افراد کے معاملے پر حکومت کو دباؤ کا سامنا ہے اور ناصرف ملک میں بلکہ عالمی سطح پر ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ انسانی حقوق کے موقر ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی ان افراد کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

قبل ازیں امریکہ کے محکمہ خارجہ اور اسلام آباد میں برطانیہ کے سفارت خانے کی طرف سے بھی پاکستان میں لاپتا ہونے والے افراد کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ان کی جلد بازیابی پر زور دیا گیا۔

لاپتا ہونے والوں میں راولپنڈی کی فاطمہ جناح یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر سلمان حیدر کے علاوہ احمد وقاص گورایہ، عاصم سعید اور احمد رضا نصیر بھی شامل ہیں۔

اگرچہ ان افراد کو لاپتا ہوئے ایک ہفتے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے تاہم ابھی تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ دوسری طرف پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے ایک روز قبل ہی یہ کہا تھا کہ ان افراد کی بازیابی کے لیے کوششیں درست سمت میں جاری ہیں اور جلد ہی یہ لوگ اپنے خاندان کے پاس پہنچ جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG