رسائی کے لنکس

نائجیریا: شدت پسندوں کا کالج پر حملہ، 29 ہلاک


نقشے میں شدت پسندوں کے حملے کا نشانہ بننے والے کالج کی نشاندہی کی گئی ہے
نقشے میں شدت پسندوں کے حملے کا نشانہ بننے والے کالج کی نشاندہی کی گئی ہے

حملے کے دوران شدت پسندوں نے کالج سے ملحق ہاسٹل کو نذرِ آتش کردیا جس میں موجود کئی طلبہ کے زندہ جل جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

نائجیریا کے شمال مشرقی علاقے میں ایک اقامتی اسکول پر مسلمان شدت پسندوں کے مبینہ حملے میں کم از کم 29 افرا دہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق حملہ منگل کی شب دو بجے نائجیرین ریاست یوب میں قائم ایک سرکاری کالج پر کیا گیا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے کے دوران شدت پسندوں نے کالج سے ملحق ہاسٹل کو نذرِ آتش کردیا جس میں موجود کئی طلبہ کے زندہ جل جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

حکام نے حملے کا الزام نائجیریا میں سرگرم مسلمان شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' پر عائد کیا ہے جو مغربی تعلیم اور تعلیمی اداروں کے خلاف ہے۔

تاہم ماضی کے حملوں کے برعکس 'بوکو حرام' نے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

خیال رہے کہ یوب نائجیریا کی ان تین ریاستوں میں شامل ہے جہاں 'بوکو حرام' کی کاروائیوں کے باعث صدر گڈ لک جوناتھن کی حکومت نے گزشتہ سال مئی میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف فوجی کاروائی کا حکم دیا تھا۔

تاہم علاقے میں کئی ماہ سے جاری فوجی کاروائی کے باوجود 'بو کو حرام' کے شدت پسند وقتاً فوقتاً نائجیریا میں بڑے حملے کرتے رہے ہیں۔

یوب سے متصل ریاست بورنو کے گورنر نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ شدت پسند سرکاری فوج سے زیادہ مسلح ہیں اور ان کا مورال بھی سرکاری فوجیوں سے زیادہ بلند ہے۔

تاہم فوج نے گورنر کے اس بیان کو رد کرتے ہوئے شدت پسندوں کےخلاف کاروائی میں کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

پیر کو دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر گڈلک جوناتھن نے بھی فوج کی کارکردگی کا دفاع کیا اور شدت پسندوں کے خلاف جاری کاروائی میں پیش رفت نہ ہونے کے تاثر کو مسترد کیا۔

'بوکو حرام' نے 2009ء میں اپنی کاروائیوں کا آغاز کیا تھا جس کےبعد سے مساجد، گرجا گھروں، دیہات، بازاروں اور سرکاری دفاتر پر تنظیم کے شدت پسندوں کے مبینہ حملوں میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG