رسائی کے لنکس

صومالیہ: مشتبہ امریکی ڈرون سے الشباب کے اہداف پر حملہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افریقی یونین اور صومالی فورسز کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ ایسے فضائی حملوں نے الشباب کو خاصی حد تک کمزور کیا ہے لیکن یہ شدت پسند اب بھی انتہائی خطرناک تصور کیے جاتے ہیں۔

صومالیہ کے جنوبی علاقے میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون طیارے سے انتہا پسند گروپ الشباب کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

تاحال اس بارے میں تفصیلات مبہم ہیں لیکن مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں متعدد جنگجو اور غالباً ایک سینیئر شدت پسند کمانڈر بھی مارا گیا۔

بعض اطلاعات کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے الشباب کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا جب کہ بعض ایسی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں کہ شبیلی زیریں کے علاقے میں اس کا ہدف شدت پسندوں کو ایک تربیتی مرکز تھا۔

افریقی یونین اور صومالی فورسز کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ ایسے فضائی حملوں نے الشباب کو خاصی حد تک کمزور کیا ہے لیکن یہ شدت پسند اب بھی انتہائی خطرناک تصور کیے جاتے ہیں۔

دریں اثناء سبکدوش ہونے والے صومالیہ کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے نکولس کے کا کہنا ہے کہ یہ ملک اب ناکام ریاست نہیں رہا اور لیکن یہاں جمہوریت کمزور ہے اور یہ بحالی کے عمل سے گزر رہا ہے۔

نکولس کے نے خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ "گزشتہ دو تین سالوں میں یہ ملک قابل ذکر حد تک متحد ہوا ہے۔ اب یہ سیاسی اور اقتصادی طور پر بھی بہتر ہو رہا ہے۔"

صومالیہ کو 1991ء سے شروع ہونے والی شورش پسندی سے شدید نقصان پہنچا اور یہاں 2004ء سے ایک عبوری انتظامیہ کام چلا تی رہی۔ لیکن 2012ء میں صدر حسن شیخ کے انتخاب کے بعد یہاں صورتحال بہتر ہوئی۔

XS
SM
MD
LG