رسائی کے لنکس

وارنٹ گرفتاری کے خلاف جولین اسانج کی اپیل مسترد


فائل
فائل

اسانج کا موقف ہے کہ سوئیڈن میں ان کے خلاف قائم مقدمہ 'وکی لیکس' کی جانب سے خفیہ امریکی دستاویزات کی اشاعت کا ردِ عمل ہے۔

سوئیڈن کی ایک عدالت نے 'وکی لیکس' کے سربراہ جولین اسانج کے وارنٹ گرفتاری کے خلاف دائر ان کی اپیل مسترد کردی ہے۔

جولین اسانج کے وکلا نے اپیل مسترد ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف ملک کی سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

خیال رہے کہ سوئیڈن کے حکام نے مبینہ جنسی زیادتی کے ایک واقعے میں جولین اسانج کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں لیکن انہیں تفتیش کے لیے سوئیڈن لانے کی تمام کوششیں ماضی میں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔

جولین اسانج برطانوی حکام کے ہاتھوں اپنی گرفتاری اور سوئیڈن حوالگی سےبچنے کے لیے جون 2012ء سے لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے لندن میں قائم سفارت خانے میں پناہ گزین ہیں۔

اسانج کا موقف ہے کہ سوئیڈن میں ان کے خلاف قائم مقدمہ 'وکی لیکس' کی جانب سے خفیہ امریکی دستاویزات کی اشاعت کا ردِ عمل ہے۔

اسانج یہ کہتے ہوئے گرفتاری دینے سے انکار کرتے آئے ہیں کہ سوئیڈش حکام انہیں امریکہ کے حوالے کرسکتے ہیں جہاں، ان کے بقول، انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جائے گا۔

سوئیڈش حکام کی جانب سے جاری کیے جانے والے وارنٹ گرفتاری کے خلاف اسانج کے وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ چوں کہ اسانج ایک غیر ملکی سفارت خانے میں پناہ گزین ہیں جہاں وارنٹ پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا، لہذا انہیں منسوخ کیا جائے۔

تاہم عدالت نے وکلائے صفائی کی یہ دلیل مسترد کرتے ہوئے سوئیڈش استغاثہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ان سے تفتیش کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اگر اسانج کی سوئیڈن آمد ممکن نہیں تھی تو استغاثہ کو سوئیڈن کی حدود سے باہر ہی اسانج سے تفتیش کے لیے کوششیں کرنا چاہیے تھیں۔

عدالت نے اس ضمن میں استغاثہ کی کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اسے "فرائض سے غفلت" قرار دیا ہے۔

سوئیڈش حکام کا اصرار رہا ہے کہ مقدمے میں تفتیش کے لیے اسانج کو سوئیڈن ہی آنا پڑے گا اور ان سے بیرونِ ملک تفتیش ممکن نہیں۔

اسی موقف کے باعث سوئیڈش افسران نے اسانج سے تفتیش کے لیے لندن جانے سے انکار کردیا تھا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

تینتالیس سالہ آسٹریلین شہری اسانج کے ایک وکیل پرج سیموئلسن نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسانج اس وقت تک ایکواڈور کے سفارت خانے سے باہر نہیں آئیں گے جب تک انہیں یہ یقین نہیں ہوجاتا کہ انہیں گرفتار کرکے امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG