رسائی کے لنکس

شام : سرکاری فورسز کی نئی پکڑ دھکڑ میں تین افراد ہلاک


شام : سرکاری فورسز کی نئی پکڑ دھکڑ میں تین افراد ہلاک
شام : سرکاری فورسز کی نئی پکڑ دھکڑ میں تین افراد ہلاک

ملک کے دو علاقوں میں شام کی سیکیورٹی فورسز کے چھاپوں کے دوران کم ازکم تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرگرم کارکنوں اور عینی شاہدین کا کہناہے کہ ہفتے کے روز بکتر بند گاڑیاں ساحلی شہر لاذقیہ پر چڑھ دوڑیں ، جب کہ اس سے ایک روز قبل ہزاروں افراد نے حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لیاتھا۔ ان کا کہناہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دو افراد کو ہلاک اور ایک تیسرے شخص کو زخمی کردیا۔

ہفتے کے روزپیش آنے والے تشدد کے اس واقعہ سے ایک روز پہلے شام کی سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں اپنی کارروائیوں کے دوران کم ازکم 19 افراد کو ہلاک کردیاتھا۔ سرگرم کارکنوں اور چشم دید گواہوں کا کہناہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں اس وقت ہوئیں سڑکوں پر مظاہرین کی جانب سے صدر بشارالاسد کے استعفے کا مطالبہ کررہے تھے۔

ایک اور خبر کے مطابق بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ صدر بشارالاسد کی حکومت نے القصیر کے علاقے میں منحرفین کے خلاف پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔ شہریوں کا کہناہے کہ ہفتے کے روز لبنانی سرحد کے قریب واقع کئی قصبوں میں شام کی فوج نےگھس کر جانچ پڑتال کی۔

حکومت ملک میں زیادہ تر تشدد کے واقعات کا الزام مسلح گروہوں پر عائد کرتی ہے۔ ہفتے کے روز سرکاری میڈیا کی رپورٹوں میں کہاگیا ہے کہ دمشق اور وسطی شہر حمص میں مسلح دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے تین سیکیورٹی اہل کاروں کی آخری رسومات ہفتے کے روز اداکی گئیں۔

دمشق کی حکومت پر شہریوں پر تشدد اور سیاسی اصلاحات کے لیے بین الاقوامی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جمعرات کو شام کی حکومت کے خلاف مزید اقدامات پر غور کے لیے اجلاس کررہی ہے۔ اس ماہ کے شروع میں سیکیورٹی کونسل نے شہریوں پر حملوں اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات پر شام کی حکومت کے خلاف مذمت کا ایک بیان جاری کیا تھا۔

ہفتے کے روز اسلامی ملکوں کے تعاون کی تنظیم نے شام پر زور دیا ہے کہ وہ خود پر قابو رکھے۔ تنظیم نے اس سلسلے میں مذاکرات میں مدد کی پیش کش بھی کی ہے۔

امریکی عہدے داروں کا اندازہ ہے کہ شام میں کئی مہینوں سے جاری ان واقعات میں دوہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شام میں رونما ہونے والے واقعات کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق مشکل ہے کیونکہ حکومت نے غیر ملکی نامہ نگاروں کی نقل و حرکت اور خبریں بھیجنے پر بہت سے پابندیا ں عائد کررکھی ہیں۔

XS
SM
MD
LG