رسائی کے لنکس

شام: مبصرین کی آمد سے قبل مزید ہلاکتیں


Anti-Gadhafi and proud: Libyans chronicle their uprising in Tripoli. (E. Arrott/VOA)
Anti-Gadhafi and proud: Libyans chronicle their uprising in Tripoli. (E. Arrott/VOA)

انسانی حقوق کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں سیکیورٹی فورسز کی کاروائیوں میں مزید 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

شام میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کی نگراں برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے اہلکاروں کے مطابق ہلاکتوں کے تازہ واقعات شام کے شہر حمص میں پیش آئے ہیں۔

تنظیم کے مطابق شہر کا بابا عمر نامی ضلع پیر کو سارا دن گولہ باری اور مشین گنوں سے کی جانے والی فائرنگ کا نشانہ بنا رہا۔

شہر میں تازہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب ایک روز بعد عرب لیگ کے مبصرین حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف شامی سیکیورٹی فورسز کی پرتشدد کاروائیوں کی بندش کا جائزہ لینے کے لیے حمص پہنچ رہے ہیں۔

عرب لیگ کے تجویز کردہ امن منصوبے کے تحت تنظیم کے تقریباً 50 مبصرین کا ایک وفد پیر کو شام پہنچے گا جو وہاں نو ماہ سے جاری حکومت مخالف تحریک کےد وران سرکاری فورسز کی پرتشدد کاروائیوں کے خاتمےکی نگرانی کرے گا۔

وفد کے ارکان منگل کو حمص کا دورہ کریں گے جو صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔

تاہم ہلاکتوں کے تازہ واقعات کے بعد فرانس اور شامی حزبِ اختلاف کے اتحاد 'سیرین نیشنل کونسل' نے مبصرین پر زور دیا ہے کہ وہ منگل کا انتظار کرنے کے بجائے فی الفور حمص کا دورہ کریں۔

اقوامِ متحدہ کے دعویٰ کے مطابق شامی صدر بشار الاسد کے 11 سالہ طویل اقتدار کے خلاف رواں برس مارچ میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شامی حکومت بیشتر ہلاکتوں کا ذمہ دار مسلح گروہوں اور شدت پسندوں کو قرار دیتی ہے جو حکومتی دعویٰ کے مطابق اس عرصے کے دوران دو ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی قتل کرچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG