رسائی کے لنکس

شام پر یورپی یونین کی نئی پابندیاں


شام پر یورپی یونین کی نئی پابندیاں
شام پر یورپی یونین کی نئی پابندیاں

یورپی یونین نے ملک بھر میں تشدد کے مختلف واقعات میں 30 افراد کی ہلاکت کے ایک روز بعد پیر کو صدر بشارالاسد کی حکومت پر نئی پابندیاں لگادی ہیں۔شام میں گذشتہ کئی مہینوں سے جمہوری اصلاحات کے لیے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی جانب سے عائد کی جانے والی تازہ پابندیوں سے شام کا مرکزی بینک متاثر ہوگا اور ملک کے کئی عہدے داروں کے اثاثے منجمد ہوجائیں گے۔

یورپی یونین اس سے قبل شام کی تقریباً 150 شخصیات اور افراد کو بلیک لسٹ کرچکی ہے۔

اتوار کو ملک میں تشدد کے واقعات حکومت کی جانب سے نئے آئین پر ریفرنڈم کے موقع پر پیش آئے ۔ اگرچہ یہ ریفرنڈم ملک کو جمہوری سمت میں آگے بڑھانے کے لیے کرایا گیاتھا۔

نئے مسودے میں شام میں کثیر جماعتی نظام قائم کرنے کے لیے کہا گیا ہے ، جب کہ 1963ء سے ملک میں بعث پارٹی بلاشراکت غیرے حکمران رہی ہے۔ نئے آئین میں صدر کے عہدے کی مدت کا تعین کیا جائے گا۔

اگر آئین کانیا مسودہ منظور ہوجاتا ہے تو بھی صدر اسد بدستور بہت طاقت ور رہیں گے۔

حزب اختلاف کے دھڑوں نے یہ کہتے ہوئے ریفرنڈم کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی کہ مسئلے کا واحد حل صدر اسدکی اقتدار سے علیحدگی ہی ہے۔

XS
SM
MD
LG