رسائی کے لنکس

شام: تشدد کے واقعات میں 14 افراد ہلاک


شام: تشدد کے واقعات میں 14 افراد ہلاک
شام: تشدد کے واقعات میں 14 افراد ہلاک

شام میں سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ سرکاری فورسز کے ہاتھوں جمعے کے روز 10 مظاہرین کی ہلاکت کے بعد ملک بھر ہزاروں افراد مظاہرہ کرنے احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب ردعا اور حما کے علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر گولیاں برساناشروع کردیں۔

سرگرم کارکنوں کا یہ بھی کہناہے کہ فورسز کی جانب سے کیلوں سے بھرے بم اور آنسو گیس کے گولے پھینکے کے نتیجے میں تقریباً دو درجن افراد زخمی بھی ہوئے۔

طاقت کا یہ استعمال ملک میں احتجاج کے اہم مراکز میں عرب لیگ کے معائنہ کاروں کے دورے کے ایک روز بعد ہوا۔

شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم نے کہاہے کہ دمشق کے مضافاتی علاقے دوما میں ان گولوں کے استعمال کامقصدوہاں جمع ہونے والے ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنا تھا۔

تنظیم کا کہناہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے استعمال کے جواب میں کئی مظاہرین نے ان پر پتھراؤ کیا۔

سرگرم کارکنوں نے یہ بھی کہاہے کہ فورسز نےدرعا میں پانچ مظاہرین کو ہلاک کردیا جب کہ چار افراد لبنان کی سرحد کے قریب سرکاری فورسز کی جانب سے نشانہ بنا کر کیے جانے والے حملے میں مارے گئے۔

جمعرات کے روز حکومت نے کہاتھا کہ عرب لیگ کے معائنہ کاروں نے دمشق، حمص، ردعا اور حما کے علاقوں میں کئی شہریوں سے ملاقاتیں کیں۔

جمعے کے روز شام کے اتحادی ملک روس نے کہا کہ وہ عرب لیگ کے معائنہ کاروں کے دورے کے ابتدائی نتائج سے مطمئن ہے۔ روس کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ معائنہ کاروں کی ابتدائی رپوٹوں سے ظاہر ہوا ہے بدامنی کے شکار شہر حمص میں صورت حال بہتر ہورہی ہے۔

شام نے حمص سے اپنے کئی ٹینک نکال لیے ہیں اور تقریباً 800 قیدیوں کر رہا کردیا ہے۔ لیکن حزب اختلاف کے راہنما برہان غلیون نے کہا ہے کہ حکومت نے ابھی تک ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو حراست میں رکھا ہوا ہے ، جن میں سے کئی ایک فوجی بیرکوں میں بند ہیں جبکہ کئی ایک کو ساحل سے دور کھڑے بحری جہازوں پر پہنچا دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG