رسائی کے لنکس

شام کے باغیوں کے پاس امریکی سٹرنگر میزائل موجود ہیں: روس


سٹرنگر میزائل(فائل)
سٹرنگر میزائل(فائل)

جنرل نکولائی مارکوف کا کہناہے شام کے عسکریت پسندوں کے پاس مختلف اقسام کے چھوٹے میزائل لانچر آچکے ہیں جن میں امریکی ساختہ سٹرنگر میزائل بھی شامل ہیں۔

روس کے ایک سینیئر جنرل نے کہاہے کہ شام کے باغی کندھے پر رکھ کر زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے مسلح ہوچکے ہیں جن میں امریکی ساختہ میزائل کا ماڈل بھی شامل ہے۔ جنرل سٹاف چیف نکولائی مارکوف نے کہاہے کہ عہدے داروں کو یہ کھوج لگانا چاہیے کہ باغیوں کو یہ ہتھیار کون فراہم کررہاہے۔

انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے جنرل نکولائی مارکوف کے حوالے سے کہاہے کہ شا م کی فورسز کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسندوں کے پاس مختلف اقسام کے چھوٹے میزائل لانچر آچکے ہیں جن میں امریکی ساختہ سٹرنگر میزائل بھی شامل ہیں۔

باغی گروپوں تک یہ میزائل کیسے پہنچے؟ روسی جنرل نے براہ راست کسی کو موردالزام نہیں ٹہرایا۔

روسی جنرل کے بیان پر واشنگٹن میں پنٹاگان نے فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس سے قبل امریکی حکومت شام کے باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے سے انکار کرچکی ہے۔

مارکوف کا یہ بیان شام کے تنازع پر واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ایک دوسرے پر ا لزامات کا ایک حصہ ہے۔

روس، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے شام کے خلاف پابندیاں لگانے کی کوششوں کو تین بار یہ کہتے ہوئے ویٹو کرچکاہے کہ صدر بشارالاسد اور ان کے مخالفین کے درمیان مذاکرات سے ہی شام میں امن قائم ہوسکتا ہے۔

کئی مغربی ممالک شام کے باغیوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن وہ انہیں ہتھیار دینے کی مخالف ہیں۔ روس شام کا ایک پرانا اتحادی ہے اور اسے ہتھیار دینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

روس کے صدر ولادی میر پوٹن یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کریملن اپنے اتحادی کو ہتھیار دے رہاہے لیکن ان کا کہناہے اسے دیے جانے والے ہتھیاروں کی نوعیت ایسی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ہتھیار خانہ جنگی میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

پچھلے ہفتے لگسمبرگ میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے انسانی حقوق کی ایک تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا کہ روس نے شام کو کلسٹر بم دیے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ اس خطے کے ممالک میں، جن میں شام بھی شامل ہے بڑی تعداد میں ہتھیار موجود ہیں ۔ جنہیں وہاں بڑے پیمانے پر غیرقانونی طریقے سے پہنچایا جارہاہے۔
گذشہ سال روس نے شام کو تقریباً ایک ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے تھے۔

روس کا یہ بھی کہناہے کہ وہ سلامتی کونسل کی جانب سے ہتھیاروں پر پابندی کی کسی بھی قرارداد کی حمایت نہیں کرے گا کیونکہ اسے خطرہ ہے باغی غیر قانونی ہتھیار وں کا ذخیرہ کرلیں گے۔
XS
SM
MD
LG