رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کا انکواری مشن صدراسد سے ملاقات کا خواہاں


کمیشن نے اپنی تفتیش کے سلسلے میں کہا ہے کہ وہ یہ تعین کرے گا کہ شام میں وہ کونسی اعلیٰ سیاسی اور فوجی شخصیات تھیں جو جرائم کی ذمہ دار ہیں ۔

یہ پہلا موقع ہے کہ شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے انکوائری کمشن نے شام کے صدر بشارالاسد سے بالمشافہ بات چیت کےلیے کہا ہے۔ شام کی حکومت نے کمشن کے گذشتہ تحقیقات کے دوران انہیں صدرتک رسائی دینےسے انکار کردیاتھا۔

شام کی حکومت کا فوری طورپر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

گذشتہ انکواری میں اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو عینی شاہدین، انسانی حقوق کے کارکنوں اور ہمسایہ ممالک میں کام کرنے والے اداروں اور تنظیموں سے معلومات اکھٹی کرنے اجازت دی گئی تھی۔

لیکن اب شام میں جاری لڑائیوں کی شدت میں اضافے اور انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر کمشن کے چیئرمین پاؤلو پن ہیروکا کہناہے کہ انہیں توقع ہے کہ وہ اور ان کے ساتھیوں کی مسٹر اسد سے ملاقات ہوجائے گی۔

ان کا کہناہے کہ ہمیں مستقبل کا علم نہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمیں ملنے کی اجازت دی جائے گی یانہیں۔ لیکن ان سے ملنے کی کوشش کرنا ہماری ڈیوٹی ہے۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جون میں وہاں اپنے قیام کے دوران میں نے صدر سے کمشن کی ملاقات کرانے کی کوششیں کی تھیں ۔ ہمارے خیال میں اس معاملے پر کسی بااختیار شخص سے ملنا ضروری ہے۔ ہم کسی شرط کے بغیر ملنا چاہتے ہیں اور ہم صدر اسد سے مل کر شام میں اپنے کمشن کورسائی دینے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔


اگست کے مہینے میں تفتیش کاروں کی طرف سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں شامی حکومت اور حزب اختلاف کی فورسز ، دونوں پر جنگی جرائم اورانسانیت کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں حکومت کے اعلیٰ ترین درجے پر متمکن عہدے داروں کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اور آرمڈ فورسز پر استبدادی کارروائیوں کے ارتکاب کا الزام عائد کیا گیا تھا جن میں قتل ، اذیت رسانی ، شہریوں پر حملوں اور جنسی تشدد کے الزامات شامل تھے۔

تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ حزب اختلاف کی فورسز نے اگرچہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے لیکن ان کی شدت اور تعداد حکومت اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے ہونے والی خلاف ورزیوں جتنی نہیں ہے ۔


اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل نے ستمبر کےآخر میں کمیشن کے مینڈیٹ میں توسیع کر دی تھی اور تفتیش کاروں کی تعداد بڑھا کر چار کر دی تھی اور اس کے کام میں مدد کےلیے مزید رقم اور لوگ فراہم کیےتھے۔

نئے مقرر کردہ ارکان میں انٹر نیشنل کرمنل ٹریبونل کی سابق پراسیکیوٹر ،کارلا ڈی پونٹے شامل تھیں ۔ انہوں نے ان لوگوں کے مقدمات کی پیروی کی تھی جن پر سربیا میں جنگی جرائم کے الزامات تھے۔

ان کا کہنا تھا انہیں بلقان کے علاقوں اور شام میں ہونے والی تفتیشوں میں مشابہت دکھائی دیتی ہے ۔

کمیشن نے اپنی تفتیش کے سلسلے میں کہا ہے کہ وہ یہ تعین کرے گا کہ شام میں وہ کونسی اعلیٰ سیاسی اور فوجی شخصیات تھیں جو شام میں ہونےوالے جرائم کی ذمہ دار ہیں ۔

تفتیش کار کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ آیا اس فہرست کو پبلک کے سامنے پیش کیا جائے اور اگر کیا جائے تو کب۔

آئندہ ہفتوں میں ایک مددگارٹیم حقائق کی تلاش سے متعلق کمیشن کے مشن کے لیے ابتدائی کام کرنےکےلیے مشرق وسطیٰ جائے گی ۔ گروپ کا پروگرام ہے کہ وہ جنوری میں اپنی رپورٹ مکمل کر لے گا اور مارچ میں اسے ا نسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کونسل کو پیش کر دے گا۔
XS
SM
MD
LG