رسائی کے لنکس

شام: دمشق میں لڑائی تیسرے روز بھی جاری


صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف گزشتہ ڈیڑھ برس سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران میں دارالحکومت میں اب تک ہونے والی یہ سب سے شدید ترین لڑائی ہے۔

شام کے دارالحکومت دمشق میں سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ پیر کو مسلسل تیسرے روز بھی جاری رہا۔

شامی حزبِ اختلاف کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف گزشتہ ڈیڑھ برس سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران میں دارالحکومت میں اب تک ہونے والی یہ سب سے شدید ترین لڑائی ہے۔

منگل کو انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں دمشق کے شہریوں کو لڑائی سے بچنے کے لیے خوف کے عالم میں پناہ تلاش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

مذکورہ ویڈیو میں دکھائے گئے مناظر مبینہ طور پر رواں ہفتے کے آغاز کے ہیں جو کسی شہری نے عکس بند کیے ہیں۔ تاہم ان مناظر کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

دریں اثنا عراقی حکومت نے شام میں مقیم اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ وہاں بڑھتی ہوئی قتل و غارت کے پیشِ نظر فوری طور پر وطن لوٹ آئیں۔ شام میں موجود بیشتر عراقی شہری پناہ گزینوں کی حیثیت سے وہاں مقیم ہیں۔

دمشق میں لڑائی ایک ایسے وقت میں ہورہی ہے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے بحران سے متعلق دو مختلف قراردادوں پر بحث کی جارہی ہے۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ، شام میں تعینات اقوامِ متحدہ کے مبصر مشن کی مدت میں مزید 45 دن کی توسیع سے متعلق قرارداد کی منظوری کے لیے کوشاں ہیں جس کی مخالفت پر شامی حکومت کے خلاف مزید پابندیوں کی دھمکی دی گئی ہے۔

ان مغربی ممالک کی تجویز کردہ قرارداد کے مقابلے میں روس – جو اسد حکومت کا اہم اتحادی ہے – مبصر مشن کی طویل عرصے تک تعیناتی کی حمایت کر رہا ہے تاہم اس نے پابندیوں کی دھمکی کی مخالفت کی ہے۔

دریں اثنا شامی بحران پر مذاکرات کے لیے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون چین پہنچ رہے ہیں جب کہ شام کے لیے عالمی ادارے اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی کوفی عنان نے ماسکو میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

منگل کو بند کمرے میں ہونے والی ملاقات سے قبل روسی صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک شامی بحران کے خاتمے کے لیے کوفی عنان کے تجویز کردہ امن منصوبے کی ہر ممکن حمایت کرے گا۔

اس موقع پر کوفی عنان کا کہنا تھا کہ شامی بحران نازک موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں اس کا حل تلاش کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔

یاد رہے کہ روس اور چین اس سے قبل سلامتی کونسل میں مغربی ممالک کی جانب سے پیش کردہ ان قراردادوں کو ویٹو کرتے آئے ہیں جن میں شامی حکومت کے خلاف سخت اقدامات تجویز کیے گئے تھے۔
XS
SM
MD
LG