رسائی کے لنکس

شام: مظاہرین کو گولی مارنے کا حکم


شام: مظاہرین کو گولی مارنے کا حکم
شام: مظاہرین کو گولی مارنے کا حکم

امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ شام کے اعلیٰ فوجی عہدے داروں نے حکومت مخالف مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو گولی مارنے کے احکامات دے دیے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنطیم ہومن رائٹس واچ نے ہفتے کے روز کہا کہ مظاہرین کے خلاف اصلی گولیوں کے استعمال کےبارے میں انہیں ان آٹھ فوجیوں اور سیکیورٹی ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے چار اہل کاروں نے بتایا ہے جو منحرفین میں شامل ہیں۔

شام میں اس سال مارچ سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں جو وسیع تر سیاسی اصلاحات اور انسانی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ منحرف اہل کاروں نےکہا کہ انہیں اعلیٰ حکام کی جانب سے پہلے یہ کہاگیاتھا کہ ان کی لڑائی عسکریت پسندوں کے خلاف ہے۔لیکن جب انہوں نے اصرار کیاکہ مظاہرین تو غیر مسلح ہیں تو ان کے کمانڈروں نے حکم دیا کہ خواہ وہ جوبھی ہیں، تم ان پر گولیاں چلاؤ۔

سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ جمعے کے روز ملک بھر میں صدر بشارالاسد کے خلاف مظاہروں کے دوران کم ازکم 13 افراد ہلاک ہوگئے۔ ان کے مطابق کم ازکم چھ افراد دارالحکومت دمشق کے ایک مضافاتی قصبے ضمیر میں سیکیورٹی فورسز کی گولیوں سے ہلاک ہوئے۔

شام کی حکومت ان ہلاکتوں کی ذمہ داری مسلح گروہوں پر عائد کرتی ہے۔

شام کے سرکاری خبررساں ادارےثناء نے کہاہے کہ جمعے کےروز ملک کے کئی شہروں میں حکومت کے حق میں مظاہرے ہوئے۔ خبررساں ادارے کے مطابق شام کے نوجوانوں کی ایک تنظیم مزید مظاہروں کا پروگرام بنارہی ہے۔ ایک مظاہرہ اتوار کے روز مغربی شہر لازقیہ میں ہوگا۔

XS
SM
MD
LG