رسائی کے لنکس

شام: بین الاقوامی امن کانفرنس جولائی تک موخر


لخدار براہیمی نے کہا کہ شام میں جاری تنازع کے دونوں فریق بحران کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے تیار نہیں

شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی لخدار براہیمی نے کہا ہے کہ شام میں جاری بحران کے حل کے لیے ہونے والی مجوزہ بین الاقوامی امن کانفرنس کا انعقاد جولائی سے قبل ممکن نظر نہیں آتا۔

بدھ کو جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جناب براہیمی نے کہا کہ شام میں جاری تنازع کے دونوں فریق بحران کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے تیار نہیں جس کے باعث کانفرنس کا جلد انعقاد ممکن نہیں۔

اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی نے یہ اعلان مجوزہ امن کانفرنس کا خاکہ تیار کرنے کی غرض سے جنیوا میں ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جس میں عالمی ادارے، روس اور امریکہ کے حکام شریک تھے۔

سفارت کاروں کے مطابق اجلاس میں مجوزہ کانفرنس کے ایجنڈے پر اتفاقِ رائے نہیں ہوسکا ہے۔

اجلاس کےبعد لخدار براہیمی نے صحافیوں کو بتایا کہ کانفرنس کے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے عالمی طاقتوں کے نمائندوں کا دوسرا اجلاس 25 جون کو ہوگا۔

اقوامِ متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے شام کی جانب سے مجوزہ امن کانفرنس موخر کرنے کے اعلان سے قبل شامی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ تین ہفتوں سے جاری لڑائی کے بعد اس کے فوجی دستوں نے اہم سرحدی قصبے قصیر کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے۔

قصیر کا قبضہ باغیوں سے چھڑانے کے بعد شامی صدر بشار الاسد کی حکومت نے ایک بار پھر اپنے خلاف لڑنے والے باغیوں کو کچلنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

بدھ کو اپنے ایک بیان میں شامی فوج نے کہا ہے کہ قصیر کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنا ان تمام قوتوں کے لیے ایک "واضح پیغام" ہے جو شام کی مخالف ہیں۔

شامی باغیوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ سرکاری فوج نے ان سے قصیر کا کنٹرول چھین لیا ہے جس پر وہ گزشتہ ایک برس سے زائد مدت سے قابض تھے۔

قصیر کے نزدیکی شہر حمص میں موجود شامی حزبِ اختلاف کے ایک کارکن نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ قصیر کے گلی کوچوں میں عام شہریوں اور 'فری سیرین آرمی' کے جنگجووں کی ایک ہزار سے زائد لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔

کارکن نے دعویٰ کیا کہ قصیر میں 20 ہزار سے زائد عام شہریوں کے پھنسے ہونے کے باوجود سرکاری فوج نے لڑائی کے دوران میں قصبے پر اندھادھند گولہ باری، راکٹ حملے اور فضائی بمباری کی جس کے باعث باغیوں کو قصبے کا کنٹرول چھوڑنا پڑا۔

خیال رہے کہ قصیر کا قصبہ شام کے دارالحکومت دمشق کو بحیرہ روم کے ساحل سے ملانے والی مرکزی شاہراہ پر واقع ہے اور لبنان کی سرحد کے ساتھ واقع ان راستوں کے نزدیک ہے جنہیں باغی جنگجو ہتھیار اور دیگر اشیا اسمگل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG