رسائی کے لنکس

شام میں مظاہرے، تین افراد ہلاک


ترکی کی سرحد کے قریب شامی حکومت اور مخالفین میں ایک روز کی فائربندی کے بعد جمعے کو دوبارہ جھڑپیں شروع ہونے کی خبریں ملی ہیں جن میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں

شام کی سیکیورٹی فورسز نےحما سمیت مختلف مقامات پر مظاہرین پر فائرنگ کرکےکم ازکم تین افراد کو ہلاک کردیا۔ جب کہ ترکی کی سرحد کے قریب حکومت اور مخالفین میں ایک روز کی فائربندی کے بعد جمعے کو دوبارہ جھڑپیں شروع ہونے کی خبریں ملی ہیں

ملک بھر میں ان کئی مقامات پر جو حکومت مخالف مظاہروں کے بڑے مراکز کے طور پر سامنے آچکے ہیں، مظاہرین کے بڑے بڑے اجتماعات دیکھنے میں آئے۔ سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ حما کے مرکزی چوک کی جانب بڑھنے والے مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز نے فائر کھول دیا جس سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور شام کی سرحد کے قریب رہنے والے ترک باشندوں کا کہناہے کہ سرحدی علاقے میں شام کی سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ خبروں میں کہاگیا ہے کہ بعض جھڑپیں شدید نوعیت کی تھیں۔

شام میں بدامنی کے یہ واقعات ایک ایسے وقت میں رونما ہوئے ہیں جب شام کی حکومت نے یہ اعلان کیاتھا کہ وہ اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفارت کار کوفی عنان کی ثالثی میں طے پانے والے فائربندی کے معاہدے کی پابندی کرے گی۔

مسٹر عنان کے منصوبے میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ شہری علاقوں سے اپنی فورسز نکال لے اور اپنے مخالفین کے خلاف گذشتہ ایک سال سے جاری تشدد کی مہلک کارروائیاں بند کردے۔

اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کے منصوبے میں باغیوں سے بھی لڑائی بند کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

شام کی حکومت نے کہاہے کہ مسلح عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کی صورت میں وہ فائربندی کے باوجود اپنا ردعمل ظاہر کرے گی۔

سفارت کاروں کا کہناہے کہ شام میں مبصرین کے ہریاول دستے کی تعیناتی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جلد ہی ووٹنگ ہونے والی ہے۔

XS
SM
MD
LG