رسائی کے لنکس

شام میں حکومت مخالف مظاہرے، فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں


شام میں حکومت مخالف مظاہرے، فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں
شام میں حکومت مخالف مظاہرے، فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں

حقوقِ انسانی کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی حکومت کے خلاف جمعہ کے روز کیے جانے والے مظاہروں پر سرکاری فورسز کے تشدد میں دو مظاہرین ہلاک ہوگئے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق تازہ ہلاکتیں شام کے وسطی شہر ہومز میں ہوئیں جہاں جمعہ کی نماز کے بعد ہزاروں افراد صدر بشار الاسد کی حکومت خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ سرکاری فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے ان پر فائرنگ کی جس سے دو افراد ہلاک ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں نے شام کے دیگر شہروں اور قصبوں میں بھی حکومت مخالف مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپوں کی خبریں دی ہیں تاہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

اس سے قبل صدر بشار الاسد کے حکم پر ملک بھر میں ٹینکوں اور بھاری اسلحے سے لیس ہزاروں فوجی اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے ارکان تعینات کیے گئے تھے تاکہ جمعہ کی نماز کے بعد ہونے والے متوقع مظاہروں کو روکا جاسکے۔

تاہم حکومت مخالف سیاسی کارکنوں کی جانب سے سیکیورٹی کے تمام تر انتظامات کے باوجود نمازِ جمعہ کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔

دریں اثناء شامی حکومت کے وزیرِ اطلاعات عدنان محمود نے کہا ہے کہ سرکاری فورسز نے ساحلی شہر بانیاس اور جنوبی قصبہ دیرعا سے انخلاء شروع کردیا ہے۔

دمشق میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شامی وزیر کا کہنا تھا کہ صدر بشار الاسد نے ملک بھر کے مقامی حکام سے مشاورت مکمل کرلی ہے اور اب ان کی جانب سے آنے والے دنوں میں ایک قومی مذاکرے کا اہتمام کیا جائے گا۔

تاہم شامی حزبِ مخالف کے کارکنان کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے بظاہر مصالحتی طرزِ عمل کے باوجود جمعہ کے روز سرکاری فورسز نے مختلف شہروں اور قصبوں میں ان مقامات کا محاصرہ کیے رکھا جہاں گزشتہ دنوں احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔

شام میں مارچ کے وسط سے جاری حکومت مخالف احتجاجی تحریک کے دوران اب تک سینکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ حکومت مخالف مظاہرین شام میں جمہوری اصلاحات کے نفاذ اور صدر بشار الاسدکے 11 سالہ طویل اقتدار کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حکومت مخالف مظاہرین پر سرکاری افواج کی جانب سے تشدد کے ردِ عمل میں امریکہ اور یورپی یونین شام پر اقتصادی پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔ جمعہ کے روز برطانوی حکومت نے بھی لندن میں تعینات شامی سفیر کو وزارتِ خارجہ طلب کرکے خبردار کیا کہ اگر مظاہرین پر تشدد کا سلسلہ نہ روکا گیا تو برطانیہ کی جانب سے شام پر اضافی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG