رسائی کے لنکس

شام: نگراں وزیر اعظم کی تقرری پر اپوزیشن اتحاد میں اختلافات


فیس بک پر شائع ہونے والے بیان میں، خطیب نے کہا کہ اُن کا استعفیٰ شامی انقلاب کی راہ ہموار کرے گا، ’ایسےمیں جب سرکاری اداروں کے اندر آزادی کا فقدان ہے‘

ایسے میں جب ایک اہم جلاوطن اپوزیشن گروپ کے سربراہ نے استعفیٰ دے دیا ہے، اتوار کو شام کی حزب مخالف کی تحریک میں انتشار کے آثار دکھائی دیے، اور ملک کے اندر بسنے والےباغیوں نے گروپ کے نگراں وزیر اعظم کی تقرری کے معاملے کو مسترد کردیا۔

’سیرئین نیشنل کولیشن‘ کے راہنما معاذ الخطیب نے اپنے فیس بک پیج پر شائع ہونے والے ایک پیغام میں استعفے کا اعلان کرتے ہوئے شکایت کی کہ بین الاقوامی برادری نے صدر بشار الاسد کی افواج کے خلاف دفاع کے ضمن میں شامی لوگوں کی خاطر خواہ مدد نہیں کر پائی۔

اپنے بیان میں الخطیب نے کہا کہ اُنھوں نے ایفائے عہد کے طور پر استعفیٰ دیا ہے، ایسے میں جب اتحاد سےتعلق رکھنے والے ارکان نے ’خطرے کی حد‘ پار کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، اُنھوں نےاِس بات کی وضاحت نہیں کی آیا یہ حدیں کس نوعیت کی تھیں۔

خطیب نے باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کےلیے امریکی تعلیم یافتہ، غسان حِتو کی گذشتہ ہفتے عبوری وزیر اعظم کے طور پر تعیناتی پر اعتراض اٹھایا تھا۔

اختتام ِہفتہ استنبول میں اپوزیشن کے ایک اجلاس میں حِتو کی تقرری کےبعداتحاد کے سربراہ کے طور پر خطیب کے اختیارات کمزور پڑ گئے تھے۔

اپوزیشن کےا ندر کا خلفشار اُس وقت مزید تیز ہوا جب اندرونِ شام باغیوں کے ترجمان نےیہ کہا کہ ’فری سیرئین آرمی‘ وزیر اعظم کے طور پر حِتو کے اختیارات کو تسلیم نہیں کرتی۔ لوئے علموک داد نے مغربی خبررساں اداروں کو بتایا کہ حِتو کا درست طریقے سے چناؤ نہیں ہوا، کیونکہ اُن کی نامزدگی اتفاقِ رائے سے نہیں کی گئی۔

اِس اجلاس میں حِتو کو 48ووٹوں میں سے اکثرتی 35ووٹ پڑے۔

تاہم ، اتحاد کے متعدد معروف ارکان نے استصواب کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اُن پر شام کی اخوان المسلمین اور قطر کی بیرونی طاقتوں کا آلہ کار ہونے کا الزام لگایا۔


خطیب ایک معتدل راہنما کے طور پر نومبر سے اتحاد کی سربراہی کرتے آرہےتھے، جب خودساختہ جلا وطن تحریک کی نئے سرے سے تشکیل عمل میں آئی، تاکہ اُس کے مغربی اور عرب مربیوں کے ساتھ ایک متحدہ محاذ کی شکل میں حمایت کی جاسکے۔

اُنھوں نے گذشتہ برس اُس وقت شام چھوڑ کر بیرون ملک رہائش اختیار کی جب دمشق کی امیہ مسجد کے امام کے طور پر بارہا قید کیے جانے کے باوجود، اُنھوں نے مسٹر اسد کے آمرانہ اقتدار کی مخالفت جاری رکھ کر متعدد شامیوں کے دل جیتے۔

فیس بک پر شائع کیے گئےاپنے پیغام میں، خطیب نے کہا کہ اُن کا استعفیٰ شامی انقلاب کی راہ ہموار کرے گا، ایسےمیں جب سرکاری اداروں کے اندر آزادی کا فقدان ہے۔

اتوار کے روز عرب سفارت کاروں نے بتایا کہ عرب لیگ نے خطیب اور حِتو کو منگل کو دوحہ میں منعقد ہونے والے دو روزہ سربراہ اجلاس میں شام کی نمائندگی کی دعوت دی ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہوپایا آیا شامی اپوزیشن کی کونسی شخصیات اجلاس میں شریک ہوں گی۔

عرب لیگ نے 2011ء میں اسد حکومت کی رکنیت معطل کردی تھی اور زیادہ تر ارکان نے اُن کی سبک دوشی کا مطالبہ کیا تھا۔

ادھر، شامی اپوزیشن کے لیے ایک مثبت بات یہ سامنے آئی ہے کہ صدر اسد کے اقلیتی علوی مسلک سے تعلق رکھنے والے کچھ ارکان نے اتوار کو قاہرہ میں ایک اجلاس کیا، جس میں اُنھوں نے بغاوت کی حمایت کی اور اُن کی حکومت سے کنارہ کشی کا اعلان کیا۔
XS
SM
MD
LG