رسائی کے لنکس

پاکستانی فوج نے طالبان کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کی گرفتاری کی تصدیق کردی


پاکستانی فوج نے طالبان کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کی گرفتاری کی تصدیق کردی
پاکستانی فوج نے طالبان کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کی گرفتاری کی تصدیق کردی

فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے بدھ کو جاری کیے گئے اپنے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں زیر حراست مشتبہ عسکریت پسندوں کی تفصیلی شناخت کا عمل مکمل ہونے کے بعد اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ ان میں سے ایک شخص افغانستان میں طالبان جنگجوؤں کا اہم کمانڈر ملا عبدالغنی برادر ہے۔ تاہم انھوں نے سکیورٹی کی وجوہات کا حوالے دیتے ہوئے یہ بتانے سے گریز کیا کہ اس مشتبہ دہشت گرد کو کہاں اور کیسے گرفتار کیا گیا۔

رواں ہفتے کے شروع میں پاکستانی اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے عہدے داروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ طالبان کمانڈر ملا برادر کو ایک ہفتہ قبل کراچی میں مشترکہ آپریشن کر کے گرفتار کیا تھا ۔ ان اطلاعات پر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے اپنے فوری ردعمل میں کہا تھا کہ افغانستان سے فرار ہو کر پاکستان میں داخل ہونے والے بعض مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار ضرور کیا گیا ہے لیکن انھوں نے زیر حراست افراد میں ملا برادر کی موجودگی یا پھر پاکستانی سرزمین پر امریکی اہلکاروں کی کارروائی کی اطلاعات کو بے بنیاد پراپیگنڈہ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

طالبان تحریک کے مفرور سربراہ ملا عمر کا دست راست سمجھے جانے والے ملا عبدالغنی کو برادر یعنی بھائی کاخطاب بھی ملاعمر نے دیا تھا۔ باور کیا جاتا ہے کہ ملا برادر افغانستان میں نیٹوکی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے خلاف گوریلا کارروائیوں، خودکش حملوں کی جنگی حکمت عملی تیار کرنے اور طالبان جنگجوؤں کے لیے روز مرہ کی بنیاد پراسلحہ اور مالی وسائل فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔

طالبان کے اس نائب کمانڈر کی گرفتار ی جنوبی افغان صوبے ہلمند میں نیٹو افواج کے مرجا شہر کے خلاف بڑے آپریشن کے آغاز سے چند روز قبل عمل میں آئی ۔ افغان ذرائع کا ماننا ہے کہ ہلمند میں عسکریت پسندوں کی کارروائیا ں اور ان کی تنظیمی فرائض بھی ملا برادر انجام دے رہے تھے۔

اطلاعات کے مطابق پاکستانی تفتیش کار کمانڈر برادر سے ملنے والی تفصیلات کا امریکی حکام کے ساتھ تبادلہ کر رہے ہیں اور حکام اس توقع کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ یہ معلومات پاکستان میں چھپے ہوئے دوسرے افغان طالبان کمانڈروں کی پناہ گاہوں تک پہنچنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود کی ا یک مشتبہ امریکہ ڈرون حملے میں ہلاکت اور اب افغان طالبان کے اس مرکزی کمانڈر کی گرفتار ی کو سرحد کے دونوں جانب عسکریت پسندوں کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جار رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG