رسائی کے لنکس

طالبان کو محفوظ راستہ فراہم کرنے پر سہ فریقی اجلاس


طالبان شدت پسند
طالبان شدت پسند

امن و مفاہمت کا عمل تینوں حکومتوں اور طالبان کے مابین اعتماد کے فقدان کی وجہ سے روز اول سے مشکلات سے دوچار ہے۔

طالبان رہنماؤں کو امن مذاکرات میں شرکت کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے پر پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے مابین افتتاحی بات چیت’’خوشگوار اور مثبت‘‘ رہی۔

افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مفاہمت کی کوششوں کی کامیابی کے لیے محفوظ راہداری فراہم کرنے کا معاملہ انتہائی اہم ہے جس پر بات چیت کے لیے حال ہی میں تشکیل پانے والے ’سیف پیسیج ورکنگ گروپ‘ کا پہلا اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں ہوا۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں حکومتوں نے اپریل میں یہ سہ فریقی گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

’’کابل، واشنگٹن اور اسلام آباد کے وفود نے اجلاس میں افغانستان میں امن و مفاہمت کے فروغ کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔‘‘

باور کیا جاتا ہے کہ کئی اہم طالبان رہنما بشمول ان کے سربراہ ملا عمر پاکستان میں روپوش ہیں اس لیے ان سب کو مذاکرت کی میز پر لانے میں اسلام آباد کے تعاون کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ ناقدین کے خیال میں طالبان کے ساتھ پاکستان کے مضبوط روایتی رابطے اب بھی برقرار ہیں۔

بظاہر ان ہی رابطوں کے تناظر میں امریکہ اور افغانستان طالبان رہنماؤں کو امن عمل میں شرکت پر راضی کرنے کے لیے پاکستان پر زور دیتے آئے ہیں۔

تینوں فریقین کا ماننا ہے کہ سن 2014 کے اختتام تک اکثر غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان کو دوبارہ خانہ جنگی کی طرف جانے سے روکنے کے لیے طالبان کے ساتھ امن معاہدے کا ہونا ناگزیر ہے۔

لیکن امن و مفاہمت کا عمل تینوں حکومتوں اور طالبان کے مابین اعتماد کے فقدان کی وجہ سے روز اول سے مشکلات سے دوچار ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں سہ فریقی ورکنگ گروپ کے اجلاس میں جو اُمور زیر بحث آئے ان میں طالبان کے رہنماؤں کو محفوظ راستہ دینا، اُن کی سلامتی کی ضمانت اورویزے سمیت دیگرسہولتوں کی فراہمی شامل ہیں۔

امریکہ نے جرمنی کی معاونت سے طالبان کے ساتھ خفیہ بات چیت کا عمل گزشتہ سال قطر میں شروع کیا تھا اور عام تاثر یہ ہے کہ پاکستان نے مذاکرات میں شرکت کے لیے جانے والے بعض طالبان کے نمائندوں کو محفوظ راستہ فراہم کرایا تھا۔

لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر بات چیت کے اس عمل میں پیش رفت نہ ہو سکی۔ طالبان نے مذاکرات سے یہ کہہ کر ہاتھ کھینچ لیا کہ امریکہ گوانتانوموبے کی جیل میں قید اُن کے ساتھیوں کو رہا کرنے کے اپنے وعدے سے منحرف ہوگیا تھا۔

امریکی حکام نے امن عمل کی بحالی کے لیے کچھ قیدیوں کو گوانتانومو بے سے افغانستان کی کسی جیل میں منتقل کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

طالبان بات چیت کی بحالی سے قبل اپنے قیدیوں کی غیر مشروط رہائی چاہتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG