رسائی کے لنکس

تپِ دِق:سالانہ 48 ہزار مریض جان کی بازی ہار جاتے ہیں


تپِ دِق:سالانہ 48 ہزار مریض جان کی بازی ہار جاتے ہیں
تپِ دِق:سالانہ 48 ہزار مریض جان کی بازی ہار جاتے ہیں

طبی تحقیق کے مطابق ٹی بی یعنی تپِ دق 2010ء میں بھی پاکستان کا اہم مسئلہ ہے۔ آبادی اور غربت میں اضافے، علاج میں تعطل اور ماہرین کی بتائی گئی احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے سے بیماری کا گراف بڑھ رہا ہے۔

ساری دنیا کے ساتھ پاکستان میں 24مارچ کو تپِ دِق کا عالمی دِن منا کر مرض سے بچاؤ اور بروقت تشخیص کی اہمیت اجاگر کی جاتی ہے۔

بھوربن میں امراضِ سینہ اور تپِ دِق کے حوالے سے چار روزہ کانفرنس کے اختتام پر یومِ عالمی تپِ دِق سے متعلق بات چیت میں آغا خان ہسپتال کے شعبہٴ امراضِ سینہ کے سربراہ پروفیسر جاوید خان نے بتایا کہ نجی علاج کی استطاعت نہ رکھنے اور دیہی علاقوں میں تشخیصی مراکز ناپید ہونے سے مرض بڑھ رہا ہے، اورسگریٹ نوشی کرنے والوں میں مرض میں اضافے اور پیچیدگی کے نتیجے میں اموات کے خطرات چار گُنا زیادہ ہیں۔

اُنھوں نے اِس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ٹی بی کا شکار سالانہ 48 ہزار مریض جان کی بازی ہار جاتے ہیں اور لاکھوں نئے مریض سامنے آ جاتے ہیں۔ پروفیسر جاوید نے بتایا کہ ملک میں چار لاکھ کے قریب مریض ہیں، جن میں ہر سال ایک ڈیڑھ لاکھ صحت یاب بھی ہو جاتے ہیں لیکن نئے تین لاکھ مریض آجاتے ہیں۔

حکومت کے ٹی بی کنٹرول پروگرام کے مطابق ملک بھر میں تپِ دِق کی روک تھام اور علاج معالجے کے اقدامات جاری ہیں۔

نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر نور بلوچ نے بتایا کی 43اضلاع میں بچوں میں ٹی بی کے علاج کی سہولت موجود ہے۔ تپِ دِق کے عام مریضوں کے لیے ایک ہزار ڈاکٹروں کو تربیت اور ادویات دی گئی ہیں، تاکہ مرض رپورٹ ہوسکے۔

ڈاکٹر نور بلوچ نے مزید بتایا کہ مطلوبہ ہدف کے لیے اب دیگر اداروں کو بھی ہمسفر بنایاگیا ہے، اوربہتر طریقہ یہ ہوگا کہ ہم زیادہ سے زیادہ مریضوں کو لائیں، اور معائنہ کر کے علاج کریں۔

پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے سروے کے مطابق علاج سے محروم عام ٹی بی کا مریض 15سے20صحت مند افراد میں تپِ دِق کا مہلک مرض منتقل کر سکتا ہے۔ دوسری طرف مزاحمتی ٹی بی سے 15 ہزار مریض حکومت کی جانب سے علاج کے دعوے کی آس میں بیٹھ کر ملک میں ٹی بی کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔ ان مریضوں پر ٹی بی کا آٹھ ماہ کا علاج اثر نہیں کرتا اور نہ ہی وہ دو سالہ مہنگے علاج کی سکت رکھتے ہیں۔

نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام ایسے ہزاروں مریضوں میں سے صرف 400مریضوں کو ملک میں تین مقامات پر لاہور میں گلاب دیوی ہسپتال، کراچی میں اوجھا انسٹی ٹیوٹ اور انڈس ہسپتال میں علاج معالجے شروع کرنے کے لیے عالمی امداد سے حاصل ہونے والی ادویات کا منتظر ہے۔

دوسری طرف ٹی بی کے مریضوں کو رجسٹر کرنے کا عالمی ادارہٴ صحت کا دیا گیا ہدف 70فی صد کے بجائے 59فی صد حاصل ہو سکا ہے۔ اِس تمام تر صورتِ حال میں اِس مرتبہ تپ ِدِق کے عالمی دِن کی آگاہی بذریعہ موسیقی کے عزم کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG