رسائی کے لنکس

کوریائی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ


سرحد پر موجود شمالی کوریا کے فوجی اہلکار
سرحد پر موجود شمالی کوریا کے فوجی اہلکار

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے بات کی تھی اور شمالی کوریا کے خلاف سخت بین الاقوامی پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

شمالی کوریا کی طرف سے رواں ہفتے چوتھا جوہری تجربہ کیے جانے کے بعد جزیرہ نما کوریا میں صورتحال ایک بار پھر انتہائی کشیدہ ہو گئی جس سے بین الاقوامی برادری میں بھی خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔

جمعہ کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہیوا چنینگ نے معمول کی نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ان کا ملک شمالی کوریا پر زور دیتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں سے باز رہنے کے اپنے عہد پر قائم رہے اور صورتحال کو مزید خراب کرنے جیسے اقدام سے گریز کرے۔

جمعرات کو ہی امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے بات کی تھی اور شمالی کوریا کے خلاف سخت بین الاقوامی پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ یہ تعزیرات اس سے بھی سخت ہوں گی جن پر ماضی میں بیجنگ کسی حد تک آمادہ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ " میں نے یہ بالکل واضح کر دیا کہ وہ (پابندیاں) کارگر نہیں ہوئی اور معمول کے مطابق نہیں چل سکتے۔"

جمعہ کو ہی جنوبی کوریا نے سرحد پر اپنی "پروپیگنڈا" نشریات ایک بار پھر شروع کردیں جو شمالی کوریا کے علاقوں میں سنی جا رہی ہیں۔ اس کے ردعمل میں پیانگ یانگ نے اگلے محاذ پر اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کردیا جب کہ سیول نے اپنی فوجوں کو انتہائی چوکس کردیا ہے۔

برطانیہ نے جنوبی کوریا سے کہا ہے کہ وہ ان نشریات سے باز رہے تاکہ اس سے سرحدی تناؤ میں اضافہ نہ ہو۔

گزشتہ برس اگست میں شمالی کوریا نے غیر فوجی علاقے میں بارودی سرنگ پھٹنے کے ایک واقعے کے تناظر میں 11 سال بعد یہ نشریات بحال کی تھیں لیکن پھر اعلیٰ سطحی رابطے کے بعد انھیں بند کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اس نشریات میں خبریں اور موسیقی شامل ہیں لیکن اطلاعات کے مطابق اس میں ایسے تبصرے بھی نشر ہو رہے ہیں جن میں شمالی کوریا کے رہنما کی پالیسیوں اور رویے پر تنقید کی جا رہی ہے۔

جمعہ کو اس نشریات میں ایک بیانیہ یہ بھی سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ شمالی کوریا کے جوہری تجربے پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے اور اس نے عالمی کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG