رسائی کے لنکس

کراچی: یوم عاشور کا جلوس پرامن طور پر اختتام پذیر


جلوس کی گزرگاہوں کے ساتھ ساتھ شہر کے تمام چھوٹے بڑے علاقوں میں سبیلوں کا اہتمام کیا گیا تھا، جہان سے دن بھر ٹھنڈا پانی، دودھ اور مختلف قسم کے شربت تقسیم کئے جاتے رہے۔ تاہم سیکورٹی اور مہنگائی کے سبب بہت سے روایتی اور قدیم رجحانات میں کمی نوٹ کی گئی

کراچی میں یوم عاشور کی مناسبت سے نکلنے والے تمام جلوس اپنی اپنی منزلوں پر پہنچ کر پرامن طور پر اختتام پذیر ہوئے۔ منگل کو شہر بھر میں تقریباً 100 چھوٹے بڑے جلوس مختلف امام بارگاہوں سے نکالے گئے جو صبح کے اوقات میں نشتر پارک سے برآمد ہونے والے مرکزی جلوس میں مل کر روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے شام کو کھارادر کی امام بارگاہ حسینہ ایرانیاں پہنچ کر ختم ہوگئے۔

مرکزی جلوس کے آغاز سے قبل صبح سویرے 10 محرم کی خصوصی مجلس ہوئی جس سے علامہ طالب جوہری نے خطاب کیا۔ اختتام پر شبیہ، علم و ذوالجناح کا مرکزی جلوس برآمد ہوا۔ جلوس نشتر پارک سے نکل کر نمائش، ایم اے جناح روڈ، ایمپریس مارکیٹ، بولٹن مارکیٹ اور دیگر مقامات سے اس دوران شرکاء نے تبت سینٹر بندر روڈ پر نماز ظہرین ادا بھی کی، جبکہ جلوس امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان کھارادر میں جاکر ختم ہوا۔

انتہائی سخت سیکورٹی
جلوس کے شرکاٴ کی سیکورٹی اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمنٹنے کے لئے پولیس، شہری انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں نے پوری تیاری کر رکھی تھی۔ سیکورٹی کی غرض سے گرومندر سے ٹاور تک کی تمام سڑکوں پر کنٹینر لگائے گئے تھے۔ جلوس میں شرکت کے لئے مخصوص داخلی پوائنٹ بنائے گئے تھے اور کسی کو بھی درمیان میں سے جلوس میں شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اس کے لئے دن بھر کڑی نگرانی کی جاتی رہے۔

صوبائی حکومت نے سیکورٹی کے لئے تیس ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی خدمات حاصل کی ہوئی تھیں، جبکہ رینجرز کی بھی بھاری نفری نے الرٹ رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیئے۔

سیکورٹی کو فول پروف بنانے کی غرض سے شہر بھر میں موبائل فون سروس بند رہی، جبکہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی رہی۔وائس آف امریکہ کے نمائندے نے شہر بھر کے دورے میں جگہ جگہ رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو ڈبل سواری کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دیکھا۔

جلوس کی نگرانی کے لیے پولیس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بھی قائم کیا گیا تھا، جس سے خفیہ کیمروں کے ذریعے جلوس کی نگرانی کی گئی۔جلوس کی سیکورٹی کو ہر ممکن یقینی بنانے کے لیے فضائی نگرانی بھی جاتی رہی۔

پانی دودھ اور شربت کے لئے سبیلیں
جلوس کی گزرگاہوں کے ساتھ ساتھ شہر کے تمام چھوٹے بڑے علاقوں میں سبیلوں کا اہتمام کیا گیا تھا جہان سے دن بھر ٹھنڈا پانی، دودھ اور مختلف قسم کے شربت تقسیم کئے جاتے رہے۔ عمومی طور پر سبیلیں یوم عاشور سے کئی دن پہلے ہی لگالی جاتی ہیں۔ تاہم اس بار سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے اور گلستان جوہر میں سبیلوں پر حملوں کے واقعات کے بعد زیادہ تر سبیلیں صرف نو محرم کی دوپہر سے لگنا شروع ہوئیں۔

واہگہ بارڈر دھماکے کے بعد خوف میں اضافہ
لاہور کے واہگہ بارڈر پر اتوار کو ہونے والے خود کش بم دھماکے نے شہریوں کو انجانے خوف میں مبتلا کردیا تھا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ اس بار یوم عاشور اور نو محرم دونوں دن ماسوائے جلوس کے مخصوص اور روایتی راستوں کے بیشتر سڑکوں پر سناٹے کاراج رہا۔ نیو کراچی، نارتھ کراچی، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد ، گولیمار، سائٹ ایریا، لیاقت آباد، کریم آباد ، گلشن اقبال اور دیگر علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔

تعزیہ سازی میں کمی
کچھ مہنگائی اور کچھ نازک سیکورٹی کی صورتحال کے پیش نظر شہر کے مختلف علاقوں میں جہاں روایتی طور پر یکم محرم سے بھی پہلے سے تعزیہ سازی شروع ہوجاتی تھی وہاں اس بار رجحان نسبتاًکم نظر آیا۔ کھارادر، گولیمار، گلبہار، لیاقت آباد، نیوکراچی اور دیگر علاقوں میں جو تعزیہ سازی کے لئے سالوں سے مشہور رہے ہیں وہاں بہت ہی کم لوگوں نے تعزیہ سازی میں حصہ لیا۔

مذکورہ بالا علاقوں کے بیشتر تعزیہ سازوں نے وی او اے سے تبادلہ خیال میں تعزیہ سازی کے رجحان میں کمی کی وجہ مہنگائی اور سیکورٹی کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر علاقوں میں پولیس نے لائسنس یافتہ تعزیہ سازوں کو بھی حد درجہ محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ سیکورٹی اہلکاروں کا خیال تھا کہ تعزیوں کو بنا کر عموماً گھروں کے باہر شامیانہ وغیرہ لگا کر رکھ دیا جاتا ہے جہاں عام لوگ اس کی زیارت کی غرض سے آتے جاتے رہتے ہیں اور چونکہ ہر شامیانے یا تعزیہ اور ہر سیبیل پر سیکورٹی اہلکار تعینات نہیں کئے جاسکتے اس لئے احتیاط لازم تھی۔

نذر و نیاز کے رجحان میں بھی ریکارڈ کمی

تعزیہ سازی کے ساتھ ساتھ اس بار نذر و نیاز کی تیاری میں بھی لوگوں کا رجحان کم رہا۔ عموماً حلیم ، تافتان، بریانی، زردہ، پستہ بادام و خالص دوددھ کا شربت، شیرمال اور پلاوٴ وغیرہ نذر و نیاز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ لیکن، اس بار مختلف علاقوں سے مہنگے کھانوں کے بجائے قلفی، چنے کا پلاوٴ، آلو بریانی اور اسی قسم کے نسبتاً کم خرچ میں تیار ہونے والے کھانے تقسیم کئے گئے۔

XS
SM
MD
LG