رسائی کے لنکس

پشاور سارا سال دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا


صرف پشاور میں، سال 2014 کے دوران، مجموعی طور پر 41 بم دھماکے ہوئے۔ ان میں منگل کی شام وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے مشیر امیر مقام کی گاڑی کے قریب ہونے والا بم دھماکا بھی شامل ہے۔ تاہم، آرمی پبلک اسکول پر ہونے والا حملہ اور دھماکے شامل نہیں

کراچی۔۔ خیبر پختونخواہ پاکستان کا سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والا صوبہ ہے، جبکہ پشاور باقی تینوں صوبائی دارالحکومتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ دہشت گردانہ حملوں سے متاثر ہونے والا شہر ہے۔

واقعات کی بنیاد پر جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق صرف پشاور میں سال 2014 کے دوران مجموعی طور پر 41 بم دھماکے ہوئے۔ ان میں منگل کی شام وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے مشیر امیر مقام کی گاڑی کے قریب ہونے والا بم دھماکا بھی شامل ہے تاہم آرمی پبلک اسکول پر ہونے والا حملہ اور دھماکے شامل نہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دھماکے فروری 2014ء میں ہوئے، جن کی تعداد 10بنتی ہے، جبکہ اگست اور ستمبر میں ایک، ایک واقعہ پیش آیا۔

جنوبی ایشیاٴ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے متعلق اعداد و شمار یکجا کرنے والے ادارے کی ویب سائٹ ’ساوٴتھ ایشیاٴ ٹیررازم پورٹل‘ پر بھی صوبہ خیبر پختونخواہ اور پشاور میں اب تک ہونے والی دہشت گردی سے متعلق تفصیلات موجود ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں مجموعی طور پر پانچ دھماکے ہوئے جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:

چھ جنوری: میں شہر میں دھماکا ، ایک ہلاک، تین زخمی
تیرہ جنوری: سلیمان خیل، ایک شخص زخمی
چودہ جنوری: ماڈل ٹاوٴن ، ایک ہلاک ، ایک زخمی
سولہ جنوری: پجاگی روڈ ، دس ہلاک، ساٹھ زخمی
تیئس جنوری: اسکیم چوک میں دھماکا، چھ ہلاک، آٹھ زخمی

فروری
دو فروری پکچر ہاوٴس سنیما میں دھماکا، پانچ ہلاک، تیس زخمی
چار فروری: کوچہ رسالدار /قصہ خوانی بازار میں دھماکا، دس ہلاک، چالیس زخمی
دس فروری : عیسیٰ خیل گڑھی، پانچ ہلاک، تین زخمی
گیارہ فروری :شمع سنیما باچا خان چوک میں دھماکا، 13ہلاک، 19زخمی
پندرہ فروری کچی بازار ، جانی نقصان نہیں ہوا
سولہ فروری : بھڈانی میں دھماکا، ایک ہلاک، ایک زخمی
انیس فروری : جاوید ٹاوٴن، کوئی دھماکا نہیں ہوا
بائیس فروری : ناصر باغ ، ایک شخص ہلاک
چوبیس فروری ایرانی قونصلیٹ کے قریب دھماکا ، تین ہلاک ، دس زخمی
پچیس فروری : پشاور کینٹ میں دھماکا تاکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

مارچ
چودہ مارچ سربند میں دھماکا، بارہ ہلاک، پینتالیس زخمی
انیس مارچ : سرکی گیٹ میں دھماکا ، ایک ہلاک ، دو زخمی
تیس مارچ : باڑہ قدیم میں دھماکا، بارہ افراد زخمی

اپریل
چھ اپریل : مرشدآباد میں دھماکا ، کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا
دس اپریل دیر کالونی چمکنی پشاور میں دھماکا، دس افراد زخمی
پچیس اپریل: سی اینڈ ڈبلیو آفس پشاور۔ جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا
اٹھائیس اپریل : کوہاٹ روڈ ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا

مئی
پانچ مئی بڈبیر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا
سات مئی ،مینا بازار ، چار افراد زخمی
گیارہ مئی ارب نیاز اسٹیڈیم چھ افراد ہلاک، چودہ زخمی
بیس مئی رنگ روڈ ۔ کوئی نقصان نہیں ہوا

جون
سولہ جون حیات آباد میں دھماکا ، پانچ افراد زخمی
انیس جون ادیزئی میں دھماکا، پانچ زخمی
تئیس جون حیات آباد میں دھماکا، کوئی نقصان نہیں ہوا
تئیس جون : خوشحال ٹاوٴن ، جانی نقصان نہیں ہوا

جولائی
دو جولائی کوہاٹ روڈ پر دھماکا ، کوئی نقصان نہیں ہوا
اٹھارہ جولائی باغ میں دھماکا ایک ہلاک، تین زخمی

اگست
بارہ اگست اچھنی میں دھماکا، نقصان نہیں ہوا

ستمبر
تئیس ستمبر چھ ہلاک ، پچیس زخمی

اکتوبر
یکم اکتوبر شب قدر میں دھماکا ، ایک ہلاک ، دوزخمی
پندرہ اکتوبر بزرگ شیخ عبدالقدوس درگاہ میں دھماکا ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
سولہ اکتوبر سکندرپورا میں دھماکا، ایک شخص زخمی

نومبر
نو نومبر ہزار خوانی میں دھماکا ایک شخص زخمی
اکیس نومبر وارسک روڈ پر دھماکا، دو ہلاک ، دو زخمی

سولہ دسمبر
پشاور کے اسکول پر دہشت گردوں کا حملہ پاکستان کی تاریخ کے اہم اور بڑے واقعات میں ہمیشہ شامل رہے گا۔

XS
SM
MD
LG