رسائی کے لنکس

دہشت گردی کا مقابلہ پولیس اصلاحات سے ممکن


دہشت گردی کا مقابلہ پولیس اصلاحات سے ممکن
دہشت گردی کا مقابلہ پولیس اصلاحات سے ممکن

گذشتہ چند برسوں کے دوران دہشت گردی اور انتہا پسندی پاکستان میں ایک بڑے مسئلے کے طورپر سامنے آئی ہے،جس سے ملکی معیشت سمیت زندگی کے بہت سے شعبوں کونقصان پہنچا ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں کچھ عرصے سے فوجی قوت سے کام لیا جارہاہے۔ لیکن ماہرین کا کہناہے کہ پاکستان کودہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے اپنے پولیس کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ اسی سلسلے میں پاکستانی سکالر حسن عباس نے واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک کے تعاون سے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس میں محکمہ پولیس کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔

پروفیسرحسن عباس کا کہناہے کہ پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاح ممکن ہے جس کے ذریعے پاکستان میں موجود ہ بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

حسن عباس پاکستان کے محکمہ پولیس سے منسلک رہ چکے ہیں اور آج کل امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ ریسرچ کا کام کر رہے ہیٕں۔پاکستان پولیس میں اصلاحات کي حوالے سے ان کی ایک رپورٹ حال ہی میں واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں پیش کی گئی۔

اپنی رپورٹ کے بارے میں حسن عباس کا کہنا تھا کہ شدت پسند عناصر ایک حکمت عملی کےتحت پاکستانی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی کے لیے حکومتی رٹ ختم کرنا چاہتے ہیں ، جس کے لیے وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیںٕ۔

یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے ایک اور اسکالر باب پریٹو کا کہنا تھا کہ پاکستانی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشکلات کا اندازہ اس سے لگایا کا سکتا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں پاکستان میں شدت پسندی اور دہشت گردی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد عراق اور افغانستان میں ہونے والی ہلاکتوں سے تجاوز کر چکی ہے۔

باب پریٹو نے بتایا کہ اس صورت حال سے نمٹنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو یہ بتائیں کہ اگر انھیں کسی شکل کاسامنا ہو تو وہ پولیس سے رابطہ کریں نہ کہ اس سے ڈریں۔

حسن عباس کہتےہیں کہ پاکستانی محکمہ پولیس کے بنیادی ڈھانچے میں خرابی کی وجوہات میں مختلف اداروں کے درمیان رابطوں کی کمی، غیر تربیت یافتہ اہلکاروں کی بھرتی اور رشوت شامل ہیں۔

حسن علوی ایک حاضر سروس پولیس آفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پولیس کے ہر شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ تربیت یافتہ افسران کی بھرتی سے لے کر تنخواوں میں اضافے تک پولیس کے محکمے میں اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ اور خاص طور پر دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے پولیس اہل کار، پاکستانی فوج سے ٹریننگ بھی لے رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ موٹر وے پولیس کا ماڈل ایک بہترین ماڈل ہے جسے قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں میں بھی استعمال کرکے بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے حسن عباس کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی پولیس میں اصلاحات کے نفاذ کی سست روی کی وجہ حکومتی اور سیاسی عدم استحکام بھی ہے۔ لیکن ان کے خیال میں پاکستانی پولیس اس وجہ سے بھی شدت پسند عناصر کی کاروائیوں کا نشانہ بھی بن رہے ہیں کیونکہ وہ درست سمت قدم اٹھانے چاہتی ہے۔

XS
SM
MD
LG