رسائی کے لنکس

تھائی لینڈ: دو صحافی ہتک عزت کے مقدمے سے بری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایلن موریسن اور چوٹیما سداسیتھین دونوں کو 2013 میں انگریزی ویب سائٹ ’پھوکٹوان‘ میں لکھے جانے والے ایک مضمون کے لیے سات سال تک قید کی سزا ہو سکتی تھی۔

تھائی لینڈ میں ایک عدالت نے ایک آسٹریلوی صحافی اور ان کی تھائی ساتھی کو ہتک عزت کے مقدمے میں بری کر دیا ہے۔ ان دو صحافیوں نے ایک مضمون میں کہا تھا کہ تھائی بحریہ انسانی سمگلنگ کے ایک گروہ کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔

ایلن موریسن اور چوٹیما سداسیتھین دونوں کو 2013 میں انگریزی ویب سائٹ ’پھوکٹوان‘ میں لکھے جانے والے ایک مضمون کے لیے سات سال تک قید کی سزا ہو سکتی تھی۔

فیصلہ آنے کے بعد ایلن موریسن نے عدالت کے باہر آ کر کہا کہ ’’یہ ہم دونوں کے لیے ایک بہت خوشگوار دن ہے، اس الزام سے بری ہونا۔ ہم اس پر بہت خوش ہیں۔ یہ تھائی لینڈ اور آزادی صحافت کے لیے بھی ایک اچھی خبر ہے۔ ہماری جدوجہد ایک اچھے مقصد کے لیے تھی اور انصاف کی فتح ہوئی۔‘‘

اس مضمون میں ’روئیٹرز‘ کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ تھائی بحریہ کے افسران نے میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کی سمگلنگ کی معاونت کرنے یا اسے نظر انداز کرنے کے لیے پیسے لیے تھے۔

پھوکٹ جزیرے پر واقع عدالت نے صحافیوں کو ہتک عزت کے الزامات سے بری کر دیا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ’کمپیوٹر کرائم ایکٹ‘ یعنی کمپیوٹر سے متعلق جرائم کے قانون کی خلاف ورزی بھی نہیں کی۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون بہت مبہم ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے اس فیصلے کے بعد ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’’تھائی لینڈ میں خود مختار اور آزاد میڈیا کے لیے یہ ایک بڑی فتح ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’پھوکٹوان‘ کے صحافی اپنی ’’جدوجہد پر شاباش کے مستحق ہیں۔‘‘

یہ مقدمہ تھائی بحریہ نے درج کرایا تھا۔ تھائی بحریہ اور دیگر سرکاری اداروں پر طویل عرصہ سے انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔

اس سال کے شروع میں انسانی سمگلنگ کے ایک بڑے گروہ پر علاقائی کریک ڈاؤن کے بعد یہ مسئلہ زیر بحث رہا۔ اس سال تھائی لینڈ اور ملائشیا کی سرحد پر واقع جنگل میں ویران کیمپوں سے لاشیں بھی برآمد ہوئیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ انسانی سمگلنگ کے متاثرین کی تھیں۔

تھائی لینڈ کے پراسیکیوٹر نے انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے پر 72 افراد پر فرد جرم عائد کی ہے، جن میں سرکاری افسران اور اعلیٰ فوجی عہدیدار بھی شامل ہیں۔

بہت سے انسانی حقوق کے گروپوں نے تھائی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تحقیق کا دائرہ بڑھائیں کیوںکہ مزید عہدیداروں کی سازباز کے بغیر اتنے وسیع پیمانے پر سمگلنگ کرنا نا ممکن ہے۔

XS
SM
MD
LG