رسائی کے لنکس

حکومت مخالف مظاہرین نے انتخابات تعطل میں ڈال دیے


پیر کے دِن، امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے افسوس کا اظہار کیا کہ تھائی لینڈ کے متعدد افراد اپنا ووٹ نہیں ڈال سکے۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ اِس سیاسی تنازع میں امریکہ کسی کی طرفداری نہیں کرے گا

پیر کے روز تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہرین نے سڑکوں پر ریلیاں نکالیں، جن میں قبل از وقت انتخابات کے بعد اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عہد کیا گیا۔

مظاہرین نے دارالحکومت کی سڑکوں پر بنے ہوئے اپنے کچھ احتجاجی کیمپ پختہ کیے، ایسے میں جب اتوار کی ووٹنگ کے باعث اُن کی تعداد میں کمی آئی۔

اتوار کے روز مظاہرین نے ووٹنگ میں خلل ڈالنے کی کوشش کی، جس میں بیلٹ پیپرز کی تقسیم میں رکاوٹ ڈالنا اور بیسیوں حلقوں میں لوگوں کے پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہونے سے روکنا شامل تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعظم یَنگ لِک شِیناوترا کی عبوری حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔


حکومت نے کہا ہے کہ اُن تقریباً 10 فی صد افراد کے لیے پولنگ کے دوسرے مرحلے کا بندوبست کیا جائے گا، جو ووٹنگ میں شامل نہیں ہو سکے تھے۔ تاہم، پیر کے روز الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ تاوقتیکہ احتجاج بند ہو، وہ انتخابی شڈول پر عمل درآمد کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔

پیر کے دِن، امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے افسوس کا اظہار کیا کہ تھائی لینڈ کے متعدد افراد اپنا ووٹ نہیں ڈال سکے۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ اِس سیاسی تنازع میں امریکہ کسی کی طرفداری نہیں کرے گا۔

بقول اُن کے، ’ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ تھائی لینڈ میں سیاسی تناؤ کے باعث، تھائی لینڈ کے جمہوری اداروں اور عمل کو چیلنج درپیش ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم یقینی طور پر تھائی لینڈ کے سیاسی تنازع میں کسی کی طرفداری نہیں کریں گے۔ لیکن، ہم تمام فریقین پر زور دیں گے کہ وہ سچے دل سے مکالمے کا آغاز کریں‘۔

حزب اختلاف کی کلیدی، ڈیموکریٹ پارٹی نے اتوار کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔

کئی ہفتوں تک ووٹ کے نتائج آنے کی توقع نہیں، جب کہ جیتنے والی پارٹی اُس وقت تک نئی حکومت تشکیل نہیں دے سکتی، جب تک متنازع ضلعوں میں انتخابات منعقد نہیں ہو جاتے۔

احتجاجی مظاہرے اور تشدد کے واقعات تین ماہ قبل اُس وقت شروع ہوئے، جب وزیر اعظم نے اپنے بھائی، اور سابق وزیر اعظم تھک سن شناوترا کو عام معافی دینے کا اعلان کیا۔
XS
SM
MD
LG