رسائی کے لنکس

تھائی لینڈ انتخابات، کامیاب جماعت کا دیگر پارٹیوں سے اتحاد کا اعلان


تھائی لینڈ انتخابات، کامیاب جماعت کا دیگر پارٹیوں سے اتحاد کا اعلان
تھائی لینڈ انتخابات، کامیاب جماعت کا دیگر پارٹیوں سے اتحاد کا اعلان

تھائی لینڈ کے انتخابات میں کامیاب ہونے والی حزبِ مخالف کی جماعت نے پارلیمان میں پہنچنے والی چار چھوٹی جماعتوں کے ساتھ اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے پارلیمان میں اس کی اکثریت مزید مستحکم ہوگئی ہے۔

مذکورہ اعلان پیو تھائی پارٹی کی سربراہ ینگ لک شیناوترا کی جانب سے پیر کے روز سامنے آیا ہے جو اپنی جماعت کی کامیابی کے بعد تھائی لینڈ کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہوں گی۔

حکام کا کہنا ہے کہ ینگ لک کی جماعت نے عام انتخابات میں پارلیمان کی 500 میں سے 265 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ چار دیگر جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے بعد 'پیو تھائی ' کو پارلیمان میں 299 نشستیں حاصل ہوگئی ہیں جس کے باعث حکمران جماعت آئندہ دنوں میں سامنے آنے والے متوقع سیاسی اور قانونی بحرانوں سے خود کو محفوظ رکھ سکے گی۔

انتخابی نتائج 'ڈیموکریٹ پارٹی' سے تعلق رکھنے والے موجود ہ وزیرِاعظم ابھیشیت ویجاجیوا کیلیے ایک دھچکا ثابت ہوئے ہیں جنہوں نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی جماعت کی سربراہی سے سبکدوش ہوجائیں گے۔

ینگ لک کی انتخابی کامیابی کے بعد ان کےبڑے بھائی اور سابق وزیرِاعظم تھاکسن شیناوترا کے سیاسی اثرورسوخ میں دوبارہ اضافے کا امکان ہے جنہیں پانچ برس قبل فوج نے ایک پرامن بغاوت کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔ تھاکسن سے اپنی مخاصمت کے باوجود فوجی عہدیداران نے کہا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کا احترام کریں گے۔

بدعوانی کے ایک مقدمے میں سزا یافتہ تھاکسن ان دنوں مشرق وسطیٰ میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات انتقامی کارروائی ہیں۔ نئی پارلیمان کے حلف اٹھانے کے بعد ینگ لک کو درپیش پہلا چیلنج اپنے بھائی کی سزا معاف کرنے یا نہ کرنے کی صورت میں سامنے آئے گا۔

نئی وزیرِاعظم کو گزشتہ برس کے سیاسی تشدد میں ہونے والی 90 ہلاکتوں کے الزام میں فوجی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ چلانے کے حوالے سے فیصلہ بھی کرنا ہوگا۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت کا تعلق تھاکسن اور ان کے اتحادیوں کی 'سرخ قمیض' نامی تحریک سے تھا۔

جلاوطن تھاکسن انتخابی مہم کے دوران کھلم کھلا 'پیو تھائی' کی رہنمائی کرتے رہے تھے اور انہوں نے ہی پارٹی کی سربراہی اپنی 44 سالہ بہن کو سونپنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم ایک کامیاب کاروباری شخصیت کی شناخت رکھنے والی ینگ لک نے خود کو ایک کامیاب انتخابی رہنما کی حیثیت سے منوا کر اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دکھایا۔

گزشتہ روز اپنے خطاب میں ینگ لک نے ملک میں سیاسی مفاہمت کی پالیسی پر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا تاکہ اپنی جماعت کے حامی غریب اور دیہاتی طبقے اور موجودہ حکمران جماعت 'ڈیموکریٹس' کے زیادہ پڑھے لکھے اور بادشاہت کے حامی طبقات کے درمیان تناؤ کو ختم کیا جاسکے۔

اتوار کی شب جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکہ نے بھی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے پر تھائی رائے دہندگان کو مبارکباد دی تھی۔

XS
SM
MD
LG