رسائی کے لنکس

ہزاروں مظاہرین بنکاک کے مرکزمیں پھر جمع ہوگئے


تھائی لینڈ میں مظاہروں کا یہ سلسلہ پچھلے ایک ماہ سے جاری ہے لیکن سکیورٹی حکام کی طرف سے بنکاک کے اہم علاقوں میں جمع ہزاروں افراد کو زبردستی ہٹانے کی کوشش سے مظاہرین مشتعل ہوگئے جو ایک روز قبل ہونے والی ہلاکت خیز جھڑپوں کو باعث بنا۔

تھائی لینڈ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 19 افراد کی ہلاکت اور 800 سے زائد کے زخمی ہونے کے کئی گھنٹوں کے بعد حکومت مخالف ہزاروں مظاہرین اتوار کے روز ایک بار پھر سیلاب کی صورت میں دارالحکومت بنکاک کے مرکزی حصے میں پہنچ گئے۔

سرخ قمیضوں میں ملبوس مظاہرین کے قائدین نےبحران کو حل کرنے کے لیے حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ’’ قاتلوں‘‘ کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق برطانوی نیوز ایجنسی رائٹر زکے لیے کام کرنے والا ایک جاپانی کیمرہ مین اور کم از کم پانچ تھائی فوجی مرنے والوں میں شامل ہیں۔

حکام نے اُن اطلاعات کی بھی تصدیق کی ہے کہ سرخ قمیضوں میں ملبوس مظاہرین نے کم ازکم پانچ فوجیوں کو یرغمال بنا لیا۔ ہفتے کی رات دیر گئے تھائی سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے بنکاک شہر کے مرکزی علاقے سے انخلا کے اعلان کے بعد مظاہرین بھی پیچھے ہٹ گئے تھے اور یو ں خون ریز جھڑپوں کا یہ سلسلہ ختم ہوگیا جس کے بعد تھائی وزیر اعظم نے ٹیلی ویژن پر خطاب میں مرنے والوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ۔

انھوں نے کہا کہ حکومت تشدد کی ان کارروائیوں کی تحقیقات کرے گی لیکن وزیر اعظم نے ایک بار پھر مظاہرین کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا۔ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کریں اور اختلافات کو پرامن مذاکرات کے ذریعے دور کریں۔

تھائی لینڈ میں مظاہروں کا یہ سلسلہ پچھلے ایک ماہ سے جاری ہے لیکن سکیورٹی حکام کی طرف سے بنکاک کے اہم علاقوں میں جمع ہزاروں افراد کو زبردستی ہٹانے کی کوشش سے مظاہرین مشتعل ہوگئے جو ایک روز قبل ہونے والی ہلاکت خیز جھڑپوں کو باعث بنا۔

سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بڑی مقدار میں آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا اور خودکار ہتھیاروں سے گولیا ں بھی چلائیں۔ اس جارحانہ اقدام کا جواب مشتعل افراد نے پتھروں ، بندوقوں اور مٹی کے تیل سے بنائے گئے بموں سے دیا۔

تھائی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے گولیاں نہیں چلائیں۔

سرخ قمیضوں میں ملبوس مظاہرین ملک میں جلد سے جلد نئے انتخابات اور وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG