رسائی کے لنکس

پاکستان میں تھیلیسیمیا سے آگاہی کا عالمی دن


تھیلیسیمیا کے مریض بچے (فائل فوٹو)
تھیلیسیمیا کے مریض بچے (فائل فوٹو)

آٹھ مئی کو دنیا بھر میں تھیلیسیمیا سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے اور اس کا مقصد بھی اس مرض کے بارے میں لوگوں میں شعور پیدا کرنا ہے۔

تھیلیسیمیا خون کی ایک خطرناک بیماری ہے لیکن ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس کے بارے میں آگاہی، احتیاطی تدابیر اور باقاعدہ علاج سے اس کی پیچیدگیوں سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ مریض قابل ذکر حد تک اور صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔

آٹھ مئی کو دنیا بھر میں تھیلیسیمیا سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے اور اس کا مقصد بھی اس مرض کے بارے میں لوگوں میں شعور پیدا کرنا ہے۔

تھیلیسیمیا سوسائٹی آف پاکستان حکومت کے ساتھ مل کر ملک میں اس مرض کے خلاف کوششیں کرتی چلی آ رہی ہے۔

سوسائٹی کے چیف کوآرڈینیٹر عبدالمنعم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے اور اگر والدین کے خون میں اس کے جرثومے ہوں تو یہ پیدا ہونے والے بچے میں منتقل ہو کر اسے تھیلیسیمیا کا مریض بنا سکتے ہیں۔

اس مریض کی عمومی علامات کی تفصیل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "پیدا ہونے والا بچہ دو سے تین ماہ کی عمر تک نارمل رہتا ہے لیکن پھر اس کا رنگ پیلا ہونا شروع ہو جاتا ہے، کیونکہ اس کے جسم میں خون کے سرخ خلیے بننے کا عمل سست پڑتا چلا جاتا ہے، اسے بھوک کم لگتی ہے اور کمزوری کا شکار رہتا ہے۔"

عبدالمنعم خان کا کہنا تھا کہ اس مرض سے متاثرہ بچوں کو ہر ماہ میں دو مرتبہ انتقال خون کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق ایسے مریضوں میں فولاد کی زیادتی ہو جاتی ہے اور انھیں اس کو متوازن رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر اور ادویات کا استعمال کروایا جانا چاہیے۔

تھیلیسیمیا سے بچاؤ کے لیے طبی ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ شادی سے قبل لڑکے اور لڑکی کو اس ضمن میں خون کا ایک تجزیہ کروانا چاہیئے۔

اس بارے میں تھیلیسیمیا سوسائٹی آف پاکستان کے عبدالمنعم خان کا کہنا تھا۔

"ایسے لڑکے لڑکیاں جو شادی کرنے جا رہے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ کسی بھی اچھی لیبارٹری میں جائیں وہاں سے بلڈ ٹیسٹ کروائیں تاکہ اگر ان میں سے کوئی بھی تھیلیسیمیا کا کیریر ہو تو یہ تشخیص ہو جاتی ہے اور ایسے شادی شدہ لوگوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں تھیلیسیمیا میجر کا امکان 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔"

پاکستان میں غیر سرکاری اندازوں کے مطابق ملک میں ایک کروڑ سے زائد افراد تھیلیسیمیا کے جرثومے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق سالانہ تقریباً پانچ سے چھ ہزار بچے تھیلیسیمیا کے مرض کے جرثوموں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG