رسائی کے لنکس

بحرین: مظاہرے، ہنگامہ آرائی دوسرے روز بھی جاری


حکومت مخالف مظاہرین نے جمعے کے روز بدایا ہائی وے پر احتجاج کیا، جو علاقے کو دارالحکومت مناما کے متعدد شیعہ آبادی والے علاقوں سے ملاتا ہے

ایسے میں جب بحرین کے سنی حکمرانوں کےخلاف بھڑک اٹھنے والی سرکشی کی لہر کو دو سال ہو گئے ہیں، بحرین کی حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے بحرین کے دارالحکومت جانے والے ایک ہائی وے کو بلاک کر دیا ہے۔

حکومت مخالف مظاہرین نے جمعے کے روز بدایا ہائی وے پر مظاہرہ کیا، جو علاقے کو دارالحکومت مناما کے متعدد شیعہ آبادی والے علاقوں سے ملاتا ہے۔

یہ احتجاج اُن قومی مظاہروں کا حصہ ہے جن کا آغاز جمعرات سے ہوا اور جس نے ہنگامہ آرائی کی صورت اختیار کرلی ہے۔

اِس سے قبل جمعے ہی کو مناما میں ایک پولیس والادیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد لگنے کے باعث ہلاک ہوا، جب کہ جمعرات کو پولیس کی فائرنگ سے ایک کمسن لڑکا ہلاک ہوا تھا جب دارلحکومت کے مضافات میں شدید ہنگامہ آرائی جاری تھی۔

ملک کی اکثریتی شیعہ اپوزیشن نے سنہ 2011 کی سالگرہ کی مطابقت سے ملک گیر ہڑتال کی کال دے رکھی تھی، جب دیگر عرب ممالک میں جمہوریت نواز تحاریک جاری تھیں۔

مظاہرین بحرین میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ اور سنی بادشاہت کی طرف سے شیعاؤں کے خلاف مبینہ امتیازی سلوک پر احتجاج کر رہے ہیں۔

حکومتِ بحرین نے مارچ 2011ء میں احتجاج کرنے والوں کے خلاف پُرتشدد کارروائی کے لیے مناما میں احتجاجی کیمپ کو ہٹانے کے لیے فوج کو روانہ کیا تھا اور امن و امان بحال کرنے کے لیے خلیج کی ہمسایہ سنی ریاستوں سے مدد کے لیے فوج کو طلب کیا تھا۔

خاص طور پر مناما کے قرب و جوار کے علاقوں میں بحرین کی سکیورٹی فورسز اور احتجاج کرنے والی شیعہ آبادی کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ سرکشی کی لہر کے آغاز سے اب تک کم از کم55 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG