رسائی کے لنکس

پناہ گزینوں کے حق میں یورپ کے مختلف ملکوں میں مظاہرے


لیکن پولینڈ کے شہر وارسا میں ہزاروں افراد نے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے خلاف مظاہرہ کیا۔ پولینڈ کی حکومت یورپی یونین کی طرف سے پناہ گزینوں کے لیے مقرر کردہ کوٹے کی مخالفت کر چکی ہے۔

یورپ کے مختلف ملکوں میں ہزاروں افراد نے پناہ گزینوں کی حمایت میں بڑی ریلیوں کا اہتمام کیا۔

وسطی لندن میں ہزاروں افراد نے پناہ گزینوں سے متعلق برطانوی حکومت کے موقف کے خلاف مظاہرہ کیا جس میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں، سیاستدانوں اور فنکاروں کی ایک بڑی تعداد بھی شریک ہوئی اور انھوں نے پارلیمان تک مارچ کیا۔

وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ برطانیہ پانچ سالوں میں 20 ہزار پناہ گزینوں کو اپنے ہاں جگہ دے گا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر یہ نعرے تحریر تھے، "سرحدوں کو کھولو"، "پناہ گزین اندر ٹوریز باہر"۔ ٹوریز سے مراد وزیراعظم کی جماعت کے ارکان ہیں۔

رواں سال اب تک تقریباً پانچ لاکھ افراد انگلینڈ اور یورپ کے دیگر ملکوں میں پناہ کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے جنگوں اور دیگر مسلح تنازعات سے بھاگ کر یورپ کا رخ کر رہے ہیں اور ان کی تعداد میں حالیہ ہفتوں میں قابل ذکر حد تک اضافہ ہوا ہے۔

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں لگ بھگ 30 ہزار افراد نے ایک ریلی میں شرکت کی اور انھوں نے پناہ گزینوں کے لیے خیر مقدمی نعروں والے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

سویڈن میں بھی ایک ہزار افراد پر مشتمل ایک اجتماع ہوا جس میں پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنے کی حکومتی پالیسی کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا گیا۔

لیکن پولینڈ کے شہر وارسا میں ہزاروں افراد نے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے خلاف مظاہرہ کیا۔ پولینڈ کی حکومت یورپی یونین کی طرف سے پناہ گزینوں کے لیے مقرر کردہ کوٹے کی مخالفت کر چکی ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہرے میں شریک لوگ شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ لیکن پولینڈ کے ایک اور حصے میں ایک ہزار کے قریب افراد نے پناہ گزینوں کے حق میں بھی ایک ریلی کا اہتمام کیا۔

ادھر ہنگری کی طرف سے اپنی سرحد پر باڑ لگانے، یہاں فوج تعینات کرنے اور تارکین وطن کو جیل میں بند کرنے کے اقدامات کو آسٹریا کے چانسلر وارنر فیمن نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہنگری کا پناہ گزینوں سے یہ سلوک نازی دور کے اقدام کے مترادف ہے۔

ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیارتو نے فیمن کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ اکیسویں صدی کے کسی سرکردہ سیاستدان سے مطابقت نہیں رکھتا۔"۔ ہنگری نے بوڈاپسٹ میں آسٹرین سفیر کو طلب کر کے چانسلر کے بیان پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

XS
SM
MD
LG