رسائی کے لنکس

’داعش باقی رہے گی، یا ہم‘: عراقی صدر


’نہ صرف یہ کہ داعش سیاسی گروپ نہیں، بلکہ وہ کسی سیاسی گروپ کو تسلیم بھی نہیں کرتے، اور اپنے علاوہ کسی کو زندہ رہنے کےقابل بھی نہیں سمجھتے۔ ہم داعش کے ساتھ اُس وقت تک لڑیں گے جب تک یا وہ مارے جائیں، یا ہم‘

عراقی صدر فواد معصوم نے کہا ہے کہ داعش کے شدت پسند گروپ سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، کیونکہ، بقول اُن کے، ’دولت اسلامیہ کوئی سیاسی گروپ نہیں ہے‘۔

اُن کے الفاظ میں، ’اگر یہ سیاسی گروپ ہوتا، تو اُن کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے کسی حل پر پہنچ سکتے تھے۔ لیکن، یہ کوئی سیاسی گروپ نہیں ہے‘۔

’وائس آف امریکہ‘ کی فارسی سروس کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں، اُن کا کہنا تھا کہ عراقی فوج دولت اسلامیہ کے انتہا پسندوں سے لڑ رہی ہے، جسے مقامی طور پر داعش کہا جاتا ہے۔

عراقی صدر نے کہا کہ ’نہ صرف یہ کہ یہ سیاسی گروپ نہیں، بلکہ وہ کسی سیاسی گروپ کو تسلیم بھی نہیں کرتے، اور اپنے علاوہ کسی کو زندہ رہنے کےقابل بھی نہیں سمجھتے۔ ہم داعش کے ساتھ اُس وقت تک لڑیں گے جب تک یا وہ مارے جائیں یا ہم‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’یہی بات ہے کہ ہم اُن سے بات چیت نہیں کرسکتے۔ یہ بھی عین ممکن ہے کہ داعش نہ صرف عراق پر تسلط بلکہ پورے خطے پر قبضہ جمانا چاہتی ہو‘۔

XS
SM
MD
LG