رسائی کے لنکس

پاک افغان تعلقات کو باہمی تجارت سے مضبوط بنایا جاسکتا ہے


پاک افغان تعلقات کو باہمی تجارت سے مضبوط بنایا جاسکتا ہے
پاک افغان تعلقات کو باہمی تجارت سے مضبوط بنایا جاسکتا ہے

دس برسوں سے افغانستان میں جاری جنگ نے پاکستان اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ملکوں کی معیشت اور تجارت پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارت ہی اس خطے کے معاشی مسائل کے حل اور دہشت گردی میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو اس سمگلنگ سے بہت نقصان ہوتا ہے ۔ جسے یوٹرن ٹریڈ کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کا مال افغانستان جاتا ہے اور واپس پاکستان میں لاکر بغیر ڈیوٹی ادا کیے بیچا جاتا ہے۔ اس سے پاکستان کو سالانہ دو ارب ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے۔

واشنگٹن میں موجود تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے شجاع نواز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کی صرف پشتون آبادی سے تعلقات مضبوط کرنے کے بجائے پورے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہئے ۔

ان کا کہناہے کہافغانستان پاکستان سے زیادہ پرانا ملک ہے اور اس کی سو دو سو سال کی تاریخ ہے اور پاکستان کی نسبت کافی نوجوان ملک ہے. اس کو مد نظر رکھتے ہوۓ اگر پورے افغانستان سے تعلقات پیدا کیے جائیں،تو نہ صرف پشتون علاقوں کے ساتھ حالات بہتر ہونگے بلکے پورے ملک کے ساتھ تعلقات بہتر ہونگے. اور اس سے سینٹرل ایشیاء کے ساتھ تجارت کا راستہ کھل جائے گا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق 2030 ءتک یہ خطہ دنیا کی تیسری بڑی معاشی منڈی ہو گا ،ایسے میں پاکستان کوخطے میں اپنے تجارتی مضبوط کرنے سے فائدہ ہوسکتا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں ایسی کئی مشکلات ہیں، جو اب تک دور نہیں ہو سکیں۔

شجاع نواز کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنی توانائی اور انفرا سٹرکچر کی ضروریات پوری کرنے کے لئے وسط ایشیائی ریاستوں سے رجوع کرنا پڑے گا ۔ جس کا راستہ افغانستان سے ہو کر گزرتا ہے ۔ اور ترکمانستان سے گیس پائپ لائن کا منصوبہ افغانستان کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے ۔

وہ کہتے ہیں کہ ا س میں افغانستان کا بھی فائدہ ہوگا کیونکہ گیس سے نہ صرف ان کی اپنی توانائی کی ضرورتیں پوری ہوں گی بلکہ راہدی کی فیس بھی ملے گی ۔ اسی طرح پاکستان بھی اپنی توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے کے ساتھ ٹرانزٹ فیس حاصل کرسکے گا۔

ماہرین کا کہناہے کہ پاکستان اور افغانستان کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے، خطے کی معاشی ترقی ان کے حل میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG