رسائی کے لنکس

مستقبل میں دماغ کے سرطان کا علاج ممکن ہو سکے گا ۔۔۔


دماغ کے سرطان یا برین ٹیومر کے لیے انگریزی میں glioblastoma کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ یہ مرض زیادہ تر مرد حضرات کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔

ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ مستقبل میں دماغ کے سرطان کے مرض میں مبتلا مریض کے جسم میں موجود چربی سے خاص خلیے یا سٹیم سیلز نکال کر انہیں دماغ کے سرطان کے علاج کے لیے استعمال کیا جانا ممکن ہو سکے گا۔ یہ مستند تحقیق ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔

دماغ کے سرطان یا برین ٹیومر کے لیے انگریزی میں glioblastoma کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ یہ مرض زیادہ تر مرد حضرات کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔ اور جن افراد میں اس مرض کی تشخیص ہو جاتی ہے وہ تشخیص کے بعد ایک برس سے زیادہ نہیں جی پاتے۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی سے منسلک نیورو سرجن الفریڈو نی جوسا کہتے ہیں، ’’بدقسمتی سے ہم سرطان کو ٹھیک نہیں کر سکتے۔ اس کے لیے ہمیں مختلف اور جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔‘‘

نیورو سرجن الفریڈو نی جوسا اور ان کے ساتھی ڈاکٹرز دماغ میں ٹیومر کی سرجری کے بعد بھی سرطان کے خلیوں سے بچنے کے لیے دوا یا علاج کی غرض سے تحقیق کر رہے ہیں۔

کئی برسوں سے ڈاکٹرز ایک خاص خلیے mesenchymal پر تحقیق کر رہے ہیں جو ان کے نزدیک مستقبل میں کینسر کے علاج میں کارگر ثابت ہو سکے گا۔ ڈاکٹر الفریڈو نی جوسا کہتے ہیں، ’’اس خلیے کی مدد سے انسانی دماغ میں کینسر کے خلیوں کی جانچ کرکے انہیں پکڑنا ممکن ہوگا۔ جنہیں ہم سائنسی زبان میں Trojan horses کہتے ہیں۔‘‘

اس سلسلے میں ڈاکٹر الفریڈو نی جوسا نے اپنے ساتھی ڈاکٹروں کے ہمراہ مختلف جانوروں پر تحقیق شروع کر دی ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں ابھی مکمل کامیابی حاصل کرنے میں کم از کم تین سے پانچ برس لگیں گے۔
XS
SM
MD
LG