رسائی کے لنکس

ٹرمپ کا اوباما پر تفتیشی اختیارات کے غلط استعمال کا الزام


نیشنل انٹیلی جنس کے سابق سربراہ، جیمز کلیپر نے اتوار کے روز 'این بی سی' کے پروگرام 'میٹ دی پریس' کو بتایا کہ ''جب وہ صدر منتخب ہوئے یا امیدوار تھے یا صدارتی مہم چلا رہے تھے، وائر ٹیپ کرنےکی کسی قسم کی کوئی حرکت ریکارڈ پر نہیں ہے''

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز اِس بات پر زور دیا ہے کہ انٹیلی جنس سے متعلق کانگریس کی نگراں کمیٹی اس بات کی چھان بین کرے آیا نومبر کے صدارتی انتخابات سے چند ہی ہفتے قبل ووٹنگ میں روس کی مبینہ مداخلت کے معاملے پر صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے ادارے کے تفتیشی اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

وائٹ ہائوس ترجمان، شان اسپائسر نے کہا ہے کہ ''2016ء کے انتخابات کے فوری بعد، ممکنہ سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی تفتیش کے بارے میں منظر عام پر آنے والی اطلاعات انتہائی پریشان کُن ہیں''۔

کسی ثبوت کے بغیر، ٹرمپ نے ہفتے کے روز الزام لگایا کہ نومبر کے انتخابات سے ایک ماہ قبل اوباما کے احکامات پر نیو یارک میں واقع ٹرمپ ٹاور ہیڈکوارٹر کے ٹیلی فون ٹیپ کیے گئے، جس الزام کو سابق صدر کے ایک مشیر نے ''بالکل غلط'' قرار دیا ہے۔

نیشنل انٹیلی جنس کے سابق سربراہ، جیمز کلیپر نے اتوار کے روز 'این بی سی' کے پروگرام 'میٹ دی پریس' کو بتایا کہ ''جب وہ صدر منتخب ہوئے یا امیدوار تھے یا صدارتی مہم چلا رہے تھے، وائر ٹیپ کرنےکی کسی قسم کی کوئی حرکت ریکارڈ پر نہیں ہے''۔

کلیپر نے کہا ہے کہ انتخابات سے قبل یا بعد میں، ٹرمپ کی وائر ٹیپنگ کیے جانے سے متعلق کوئی عدالتی احکامات موصول نہیں ہوئے تھے۔

ری پبلیکن پارٹی کے صدر نے اتوار کی صبح کا آغاز ٹوئٹر پر مزید پیغامات جاری کرنے سے کیا، جن میں حزب مخالف ڈیموکریٹس اور اوباما کو ہدف بنایا گیا۔

علی الصبح، ٹرمپ نے فلوریڈا کے بحر اوقیانوس میں واقع رہائش گاہ سے ٹوئٹر پیغام جاری کیے۔ اُنھوں نے پوچھا آیا یہ بات ''درست ہے'' کہ اس امکان کا علم ہونے کے بعد کہ نظام ہیک ہوا ہے، ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے وفاقی تفتیشی ادارے کو ''سرور یا دیگر آلات کی تلاشی کی اجازت دی؟ کیا ایسا کیا جانا ممکن ہے؟''

XS
SM
MD
LG