رسائی کے لنکس

نظرثانی شدہ حکم نامے میں بھی وہی سات ممالک شامل: رپورٹ


پہلے حکم نامے کے بعد واشنگٹن میں سپریم کورٹ کے باہر مظاہرے میں شریک لوگ
پہلے حکم نامے کے بعد واشنگٹن میں سپریم کورٹ کے باہر مظاہرے میں شریک لوگ

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں سے متعلق اپنے نظر ثانی شدہ حکم نامے میں ان ہی سات ملکوں کو شامل رکھا ہے جنہیں پہلے حکم نامے میں نشانہ بنایا گیا تھا لیکن نئے حکم نامے میں ایسے افراد کے امریکہ کے سفر پر پابندی نہیں ہو گی جو پہلے سے ویزہ کے حامل ہوں گے، چاہے انھوں نے اسے استعمال نہ بھی کیا ہو۔

امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ وفاقی عدالتوں کی طرف سے معطل کیے گئے حکم نامے کے بعد نظرثانی شدہ آرڈر میں صرف سات مسلم اکثریتی ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔

ان میں ایران، عراق، شام، یمن، صومالیہ، سوڈان اور لیبیا شامل ہیں۔

عہدیدار کے بقول گرین کارڈ کے حامل اور امریکہ اور ان ممالک کی دہری شہریت رکھنے والے اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

نئے مسودے میں حکام کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ ویزہ کے لیے جمع کروائی گئی درخواستوں پر عمل درآمد کے دوران شامی پناہ گزینوں کو علیحدہ یا مسترد نہیں کریں گے۔

عہدیدار نے یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی کیونکہ تاحال یہ حکم نامہ باضابطہ طور پر جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دستخط سے پہلے یہ مسودہ دوبارہ بھی تبدیل ہو سکتا ہے اور توقع ہے کہ ٹرمپ اسی ہفتے کسی وقت اس پر دستخط کریں گے۔

جب وائٹ ہاوس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز سے نظرثانی شدہ حکم نامے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت یہ مسودہ ہے اور حتمی حکم نامہ جلد جاری کیا جائے گا۔

محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے اس بارے میں فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بھی ایسے ہی مسودے کے بارے میں خبر دی ہے۔

گزشتہ ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ حکم نامے میں ان سات ممالک کے شہریوں پر 90 جب کہ امریکہ میں پناہ کے متلاشیوں کے لیے 120 روز اور شامی پناہ گزینوں پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی۔

حکم نامہ جاری ہونے کے بعد بہت سے ایسے افراد متاثر ہوئے جن کے پاس گرین کارڈ اور امریکہ کا ویزہ تھا لیکن ان کا تعلق پابندی کے زمرے میں آنے والے سات ممالک سے تھا۔

واشنگٹن کے ایک وفاقی جج نے اس حکم نامے پر حکم امتناع جاری کر دیا تھا جس کے بعد کورٹ آف اپیلز نے بھی اس حکم نامے کی بحالی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

XS
SM
MD
LG