رسائی کے لنکس

سیسی، ٹرمپ ملاقات پیر کو ہوگی، سکیورٹی معاہدہ متوقع


متوقع طور پر امریکہ اور مصر کے درمیان پیر کے روز انتہاپسند اسلامی دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے سلسلے میں وسیع نوعیت کا معاہدہ طے ہوگا، جب مصر کے صدر عبدالفتح السیسی وائٹ ہائوس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

ایٹلانٹک کونسل میں 'رفیق حریری سینٹر فور مڈل ایسٹ' کے ایک سینئر فیلو، ایچ اے ہیلر نے کہا ہے کہ ''دونوں اسلام نواز سیاست کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں''۔

بقول اُن کے، ''سیاست کے میدان میں دونوں سکیورٹی کو پہلی، دوسری اور تیسری اولیت دینے کے قائل ہیں''۔

وائٹ ہائوس کی جانب سے جاری کردہ ایک پیشگی بیان میں کہا گیا ہے کہ ''تاریخی اعتبار سے اُن کے تعلقات کی بنیاد سکیورٹی مفادات پر رہی ہے اور یہی اُن کی بات چیت کا ایک کلیدی موضوع ہوگا''۔

بیان میں مصر کے سربراہ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اختیار کی گئی سخت گیر پالیسی کو سراہا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ''سیسی نے 2014ء میں صدر بننے کے بعد کئی حساس معاملات پر دلیرانہ اقدام کیا ہے''۔

مشترکہ اہداف

'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرنے والے تجزیہ کاروں اور علاقائی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات ضرور کامیاب ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ پچھلے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے احاطے سے باہر جب ٹرمپ نے مصر کے راہنما سےملاقات کی تھی، تو یہ انتہائی کارگر رہی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ دونوں سکیورٹی کے معاملے کو مشترکہ طور پر ترجیح دیتے ہیں، اِس لیے تعلقات کو نئے سرے سے مرتب کرنا مشکل نہیں ہوگا، جو اوباما کی صدارت کے دوران بُری طرح متاثر ہوئے تھے۔

جب سنہ 2013 میں مصر کی فوج، جس کی قیادت اُس وقت جنرل سیسی کیا کرتے تھے، مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹا، تو اوباما نے مصر کی امداد بند کردی تھی۔ (ایک سال بعد سیسی صدر منتخب ہوئے)۔

اوباما نے سیسی کو وائٹ ہائوس مدعو کرنے سے انکار کیا، اور وہ فوجی حکومت کی جانب سے 'اخوان المسلمون' کے خلاف کی گئی سخت کارروائی کے مخالف تھے۔ صدر کے طور پر مرسی اخوان کی نمائندگی کیا کرتے تھے۔ سیسی اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد گروپ سمجھتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG