رسائی کے لنکس

دو عدد پائپ لائنوں کی تعمیر، ٹرمپ نے حکم نامے جاری کر دیے


’کی اسٹون پراجیکٹ‘ کی شرائط کے حوالے سے، ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کینیڈا کے حکام سے نئے سرے سے مذاکرات کرے گا۔۔۔ اس سے روزگار کے بہت سے ذرائع کھلیں گے، 28000 روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ جو تعمیرات کے شعبے میں روزگار کے اہم مواقع ہوں گے‘‘

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کے روز ملک کے وسطی علاقے میں تیل کی دو پائپ لائنوں کی تعمیر کے منصوبوں پر عمل درآمد کا اقدام کرتے ہوئے، سابق صدر براک اوباما کی پالیسی ترجیحات کا پانسہ پلٹ دیا، جس سے چار ہی روز قبل اُنھوں نے ملک کے چیف اگزیکٹو کا عہدہ سنبھالا ہے۔

ٹرمپ نے انتظامی حکم نامون پر دستخط کیے جن میں ’کی اسٹون ایکس ایل پائپ لائن‘ بچھانے پر نئے مذاکرات کے دور کی اجازت دی گئی ہے، جس منصوبے کا مقصد کینیڈا کا خام تیل خلیجِ میکسیکو کے قریب واقع تیل صاف کرنے والے امریکی کارخانوں تک پائپ لائن بچھانا ہے؛ جب کہ نارتھ ڈکوٹا کی ریاست سے الی نوائے کے جنوب تک تیل کی رسد پہنچانے کے لیے پائپ لائن بچھانے کا کام شامل ہے۔

اپنے دورہ ٴصدارت میں اوباما نے 2015ء میں ’کی اسٹون پراجیکٹ‘ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد، ماحولیاتی بنیاد پر اِسے مسترد کیا تھا۔ پچھلے برس کے اواخر میں، امریکی فوج کے ’کور آف انجنیئرز‘ نے ’ڈکوٹا ایکسیس‘ کو رد کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ اس کا متبادل راستہ نکالا جائے گا، جس سے قبل راک کوکس قبیلے اور اُس کے حامیوں نے استفسار کیا تھا کہ منصوبے کی تعمیر کے نتیجے میں اُن کے پینے کے پانی اور آبائی امریکی ثقافتی مقامات کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’کی اسٹون پراجیکٹ‘ کی شرائط کے حوالے سے، امریکہ کینیڈا کے حکام سے نئے سرے سے مذاکرات کرے گا، اور ’’اگر وہ چاہیں گے کہ ہم یہ پائپ لائن تعمیر کریں، تو ہم ایسا کریں گے۔ اس سے روزگار کے بہت سے ذرائع کھلیں گے، 28000 روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ جو تعمیرات کے شعبے میں روزگار کے اہم مواقع ہوں گے‘‘۔

اُنھوں نے ایک اور حکم نامے پر دستخط کیے جس میں پائپ لائن کے لیے درکار آلات امریکہ ہی میں تیار ہوں گے۔

ٹرمپ نے اِس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اِن منصوبوں پر غور کرنے میں امریکہ نے بہت وقت لگایا۔ یہ کہتے ہوئے کہ ’’اِس ملک میں ضابطوں پر عمل درآمد وقت کا ضیاع کا معاملہ بن چکا ہے‘‘۔

اُنھوں نے حکم ناموں پر دستخط کیے تاکہ ماحولیاتی تشویش کے معاملات کا تیزی سے جائزہ لیا جا سکے اور یہ طے کیا جائے آیا یہ تعمیراتی تجاویز قابلِ منظوری ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران، ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ انتخاب کے بعد پائپ لائنوں سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے۔ پیر کے دِن اُنھوں نے اپنا ایک اور وعدہ پورا کرتے ہوئے، امریکہ کو 12 ملکی ’ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ‘ تجارتی سمجھوتےسے الگ کرنے کا اعلان کیا، جس معاملے پر اپنے عہدہٴ صدارت کے دوران اوباما کو کانگریس سے منظوری کے حصول میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

عدالتی تعیناتی

نئے صدر نے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے امریکی عدالتِ عظمیٰ کے جج کی تعیناتی کا اعلان کریں گے، جو اسامی گذشتہ سال جسٹس انٹونن اسکالیہ کے انتقال کے بعد پیدا ہوئی تھی، جو ایک نامور ’کنزرویٹو‘ تھے، جو 30 برس تک عدالتی فرائض بجا لاتے رہے تھے۔

کار ساز اداروں کے سربراہان سے ملاقات

اِس سے قبل، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کے روز تین امریکی کار ساز اداروں کے انتظامی سربراہان سے ملاقات کی، جس دوران اُنھوں نے اُن پر زور دیا کہ وہ بیرونِ ملک کاروں کی تیاری کو وسعت دینے کے برعکس ملک ہی میں صنعت کاری کریں گی۔

ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ’’میں اِس بات کا خواہاں ہوں کہ یہاں فروخت ہونے والی کاروں کے لیے نئی تنصیبات یہیں تعمیر کی جائیں‘‘۔

اُنھوں نے جنرل موٹرز، فورڈ اور فئیٹ کرائسلر کے سربراہان سے ملاقات کی۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلے ہفتے کا دوسرا دِن تھا، جس دوران، صدر نے وائٹ ہاؤس اجلاس میں شریک اداروں کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ امریکہ میں کار سازی سے متعلق روزگار میں اضافے کی کوششیں کریں۔
گذشتہ جمعے کو ملک کے پینتالیسویں صدر کے طور پر حلف لینے سے پہلے کے ہفتوں کے دوران ٹرمپ امریکی کار ساز اداروں کے مالکان پر تنقید کرتے رہے ہیں جو کاروں کی تیاری کے کام کو میکسیکو میں وسعت دے رہے ہیں۔ اِس یقین دہانی کے بعد کہ وہ امریکہ میں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے، صدر نے اُن کی تعریف کی۔

ٹرمپ نے کاروبار کے انتظامی سربراہان کو متنبہ کیا کہ وہ کانگریس سے 35 فی صد تک ٹیکس بڑھانے کی منظوری دینے کی بات کریں گے، جو کمپنیاں کاروں کی تیاری کا کام ملک سے باہر کرتی ہیں اور پھر اپنے امریکی صارفین کو فروخت کے لیے اپنی مصنوعات امریکہ لاتی ہیں۔

دوسری جانب، نئے صدر نے اُن امریکی کار ساز کمپنیوں کو ٹیکس کے ضابطوں میں ’’قابلِ ذکر‘‘ چھوٹ دینے کا وعدہ کیا ہے جو امریکہ ہی میں کاریں تیار کریں گی۔

XS
SM
MD
LG