رسائی کے لنکس

ٹرمپ نے صدارتی نامزدگی کیلئے ’درکار حمایت حاصل کر لی‘


خبررساں ادارے ’اے پی‘ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اب مندوبین کی اکثریت یعنی 1237 مندوبین کی حمایت حاصل کر کے جولائی میں ریپبلکن پارٹی کے قومی کنوینشن میں باضابطہ طور پر نامزدگی حاصل کر لیں گے۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی طرف سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی نامزدگی کے لیے مندوبین کی درکار تعداد میں حمایت حاصل کر لی ہے۔

ریپبلکن پارٹی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مدمقابل 17 امیدواروں میں سے آخری دو مئی کے اوائل میں نامزدگی کی دوڑ سے دستبردار ہو گئے تھے۔

اے پی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے مندوبین کی اکثریت یعنی 1239 مندوبین کی حمایت حاصل کر لی ہے اور وہ جولائی میں ریپبلکن پارٹی کے قومی کنوینشن میں باضابطہ طور پر نامزدگی حاصل کر لیں گے۔

ریپبلکن پارٹی میں امیدوار کو براہ راست نامزدگی حاصل کرنے کے لیے 1,237 مندوبین کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

سات جون کو ہونے والے آخری پرائمری انتخابات میں انہیں سینکڑوں مزید مندوبین کی حمایت حاصل ہونے کا امکان ہے۔

ٹرمپ نے شمالی ڈکوٹا میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے لیے یہ بہت اعزاز کی بات ہے۔‘‘

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اپنی صدارت کے اوائل میں وہ صدر اوباما کی طرف سے جاری کیے گئے اتنظامی احکامات منسوخ کر دیں گے اور ملک کی فوج کی تنظیم نو کریں گے۔

’’کوئی ہمارے ساتھ گڑبڑ نہیں کر سکتا۔ ہم ان پہلے 100 دنوں میں بہت تفریح کریں گے۔‘‘

گزشتہ سال جون میں جب ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی دوڑ میں شامل ہوئے تھے اس وقت موجودہ اور سابق ریپبلکن سینیٹروں اور گورنروں کی فہرست میں ٹرمپ کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی گئی تھی۔

1952 سے اب تک ریپبلکن پارٹی اور نہ ہی ڈیموکریٹک پارٹی نے کسی موجودہ یا سابق منتخب عہدیدار کے علاوہ کسی کو نامزد نہیں کیا ہے۔

1952 میں فوج کے سابق جنرل اور جنگ عظیم دوم کے ہیرو ڈوائیٹ آئزن ہاور نے رییپلکن پارٹی کی طرف سے صدارتی انتخاب جیتا تھا۔

مگر 69 سالہ ٹرمپ نے امریکہ میں مقیم ایک کروڑ دس لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے نکالنے، مسلمانوں کے امریکہ داخلے پر پابندی عائد کرنے اور میکسیکو کی سرحد پر تارکین وطن کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ایک دیوار تعمیر کرنے کے مقبول عام مطالبات کر کے لاکھوں ریپبلکن ووٹروں کی حمایت حاصل کی ہے۔

کچھ اہم ریپبلکن رہنما جنہوں نے پہلے دوسرے امیدواروں کی حمایت کا اعلان کیا تھا اب ٹرمپ کی نامزدگی اور پالیسیوں کو قبول کر رہے ہیں۔

تاہم 2012 کے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی سمیت کئی دیگر ریپبلکن رہنماؤں نے ایسا کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا ہے کہ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے روایتی طور پر قدامت پسند خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے اور خواتین، جنگی ہیرو اور معذور افراد کے بارے میں ان کے اشتعال انگیز بیانات قابل اعتراض ہیں۔

امریکہ کے ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال رائن نے بھی ٹرمپ کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کرنے سے اب تک احتراز کیا ہے مگر انہوں نے جمعرات کو ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات کی اور اسے ’’نتیجہ خیز‘‘ قرار دیا۔

آٹھ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک امیدوار ہلری کلنٹن سے ہونے کا امکان ہے۔ حالیہ عوامی جائزوں کے مطابق دنوں کے درمیان مقابلہ انتہائی سخت ہو گا۔

XS
SM
MD
LG