رسائی کے لنکس

ترکی کے سفیر ا بھی امریکہ نہیں لوٹ رہے


ترکی کے سفیر ا بھی امریکہ نہیں لوٹ رہے
ترکی کے سفیر ا بھی امریکہ نہیں لوٹ رہے

پورے ایوان ِ نمائندگان میں اب تک پابندیِ تعمیل سے آزاد اِس قرارداد پر ووٹنگ نہیں ہوئی

ترکی نے کہا ہے کہ 90 برس سےزائد عرصہ قبل سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں قتلِ عام کےمعاملے کو زیرِ بحث لاکر، جب تک امریکی کانگریس اپنی قرارداد میں ‘ نسل کُشی’ سے متعلق اپنے موقف کی وضاحت پیش نہیں کرتی، تب تک امریکہ میں ترکی کے سفیر واشنگٹن نہیں لوٹیں گے۔

وزیرِ اعظم رجب طیب اردوان منگل سے سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اِس معاملے کے باعث ترکی کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔

یہ تنازع اُس وقت شروع ہوا جب امریکی ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عثمانیہ دور کی ترک افواج نے لاکھوں آرمینی لوگوں کو ہلاک کرکے دراصل نسل کشی کی تھی۔

اپنے انتخاب سے پہلے، صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ اُن کی نظر میں پہلی جنگ عظیم کے دوران کیا جانے والا قتلِ عام نسل کشی تھا۔ تاہم، اب انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ صدر اِس قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں۔ پورے ایوان ِ نمائندگان میں اب تک پابندیِ تعمیل سے آزاد اِس قرارداد پر ووٹنگ نہیں ہوئی۔

امورِ خارجہ کی کمیٹی کی طرف سے گذشتہ جمعرات کی ووٹنگ کے بعد ترکی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واشنگٹن سے اپنے سفیر، نامک تان کو واپس بلوا لیا تھا۔

امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ اِس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہ قرارداد ایوانِ نمائندگان کے مکمل اجلاس کے سامنے ووٹنگ کے لیے پیش نہ ہو، اوباما انتظامیہ کو سخت محنت کرنا ہوگی۔

تاہم، ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤد اوگلو نے کہا ہے کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ ترکی ، امریکہ کا کلیدی اتحادی ہے، اوباما انتظامیہ نسل کشی کے معاملے پر مزید اقدام کو روکنے کے لیے کوئی زیادہ کوشش نہیں کر رہی۔ ترک اہل کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی قرارداد سے آرمینیا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں مشکل پیش آئے گی۔

آرمینیا نے قرارداد کو سراہا ہے۔ آرمینیا کے وزیرِ خارجہ ایڈورڈ نعل بندیان نے مسقبل میں انسانیت کے خلاف جرائم کو روکنے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

آرمینی لوگوں کے بقول عثمانیہ سلطنت کی طرف سے چلائی جانے والی مہم کے نتیجے میں 1915ء اور 1923ء کے درمیان 15لاکھ آرمینی نژاد لوگوں کا قتلِ عام کیا گیا۔ اِس وقت ترکی میں ایک سیکولر مسلم جمہوری حکومت قائم ہے، جِس کا کہنا ہے کہ آرمینی لوگوں کی ہلاکت کے اعداد و شمار مبالغے پر مبنی ہیں، اور یہ کہ ہلاک ہونے والوں میں خانہ جنگی اور شورش میں مارے جانے والے لوگ بھی تھے، جِن میں ترک بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG