رسائی کے لنکس

استنبول میں کار بم دھماکے میں 38 ہلاک، قومی سوگ


استنبول کے خودکش دھماکوں میں ہلاک ہونے والے پولیس اہل کاروں کی آخری رسوم۔ 11 دسمبر 2016
استنبول کے خودکش دھماکوں میں ہلاک ہونے والے پولیس اہل کاروں کی آخری رسوم۔ 11 دسمبر 2016

این ٹی وی ٹیلی وژن نے کہا ہے کہ حملہ آوروں نے پولیس کے اہل کاروں کو  فٹ بال اسٹیدیم لے جانے والی ایک بس کو نشانہ بنایا۔

استنبول کے ایک فٹ بال اسٹیڈیم کے قریب بم دھماکوں کے بعد جس میں کم از کم 38 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے، ترکی نے ایک دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

کرد عسکریت پسند گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔

ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سوئلو نے کہا ہے کہ کار بم دھماکے اور خودکش حملے میں 38 افراد ہلاک اور 166 زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 30 پولیس اہل کار، 7 عام شہری اور ایک نامعلوم شخص شامل ہے۔

یہ حملے ہفتے کے روز استنبول کے ایک فٹ بال اسٹیڈیم کے قریب ہوئے جہاں فٹ بال کا میچ ہو رہا تھا کہ بڑی تعداد میں شائقین جمع تھے۔ دھماکوں سے اسٹیڈم لرز گیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ وہ ایک کاربم اور خودکش حملے کے دھماکے تھے جن کا ہدف سیکیورٹی اہل کار تھے۔

حکومتی عہدے داروں نے اتوار کی صبح تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا۔ لیکن مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ ان حملوں میں کم ازکم 29 افراد ہلاک اور 160 سے زائد زخمی ہوئے۔

این ٹی وی ٹیلی وژن نے کہا ہے کہ حملہ آوروں نے پولیس کے اہل کاروں کو فٹ بال اسٹیدیم لے جانے والی ایک بس کو نشانہ بنایا۔

دھماکے ہونے سے پہلے بسکتاش فٹ بال کلب اور برساسپور کےدرمیان میچ ختم ہوا تھا۔

مرکزی استنبول میں کار بم دھماکے کے بعد کا منظر۔ 10 دسمبر 2016
مرکزی استنبول میں کار بم دھماکے کے بعد کا منظر۔ 10 دسمبر 2016

استنبول سے وائس آف امریکہ کے رپورٹر نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کا ہدف اسٹیڈیم میں فٹ بال کے شائقین کے ہجوم کی بجائے پویس تھی۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملے کرنے والے کالعدم کرد گروپ تھے جو برسوں سے ترک حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

اس سال استنبول کئی بم دھماکوں کا ہدف بن چکا لے جن میں جون میں اتاترک ایئر پورٹ پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سال ملک بھر میں دہشت گرد حملوں میں 200 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں ۔ ان حملوں کا ذمہ دار اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں اور ترکی میں موجود کرد فرقوں کو قرار دیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG