رسائی کے لنکس

ترکی کی سرحدیں بند، شامی مہاجرین کو مشکلات درپیش


فائل
فائل

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ترکی نے شامی مہاجرین کے لیے اپنے دروازے بند کردیے ہیں اور گذشتہ چند ماہ کے دوران پناہ لینے پر مجبور افراد کی جانب سے غیراعلانیہ سرحدی چوکیوں سے گزرنے پر نظر داری کے کام کو سخت کر دیا گیا ہے

امریکہ میں قائم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے مطابق، ترکی نے شامی مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں بند کردی ہیں۔

ڈوریان جونز نے استنبول سےاپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسے وقت جب روس نے شام میں بم حملوں کی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، گروپ نے ترکی پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے پناہ گزینوں کو انسانی اسمگلروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ترکی نے شامی مہاجرین کے لیے اپنے دروازے بند کردیے ہیں اور گذشتہ چند ماہ کے دوران پناہ لینے پر مجبور افراد کی جانب سے غیراعلانیہ سرحدی چوکیوں سے گزرنے پر نظر داری کے کام کو سخت کر دیا گیا ہے۔

ایما سنکلیئر ترکی میں ہیومن رائٹس واچ کی اعلیٰ تحقیق کار ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ترکی کے اقدامات کے نتیجے میں مہاجرین کو درپیش خدشات بڑھ گئے ہیں۔

سنکلیئر کے بقول، ’ہر عتبار سے، مہاجرین کے لیے سرحدیں بند کی جا چکی ہیں، اور ترکی پہنچنے کے لیے اُنھیں اسمگلروں کے انتہائی خطرناک راستوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ یہ راہ اپنانا علیل، عمر رسیدہ اور بچوں کے لیے مشکل ترین گزر گاہیں ہوتی ہیں، جنھیں ہر لحاظ سے مشکلیں درپیش ہوتی ہیں‘۔

رابطہ کرنے پر، ترکی کی وزارتِ خارجہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس وقت ترکی نے کسی اور ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی سنکلیئر کہتی ہیں کہ شام میں روسی کارروائیوں میں آنے والی تیزی کے بعد ترکی کو چاہیئے کہ وہ اپنی سرحدیں کھلی رکھے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے میں مدد دینے کے لیےبین الاقوامی برادری، خاص طور پر یورپی یونین کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

ترکی نے کہا ہے کہ مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے اُس نے چھ ارب ڈالر سے زائد رقوم خرچ کی ہیں اور بحران سے نبردآزما ہونے کے لیے وہ یورپی یونین کی جانب سے اپنے حصے کا اقدام کرنے کا تقاضا کر رہا ہے۔ مہاجرین سے متعلق ترکی اور یورپی یونین کا سربراہی اجلاس آئندہ دِنوں منعقد ہونے والا ہے۔ تاہم، مبصرین نے متنبہ کیا ہے کہ کلیدی معاملوں پر فریق کی سوچ میں خلیج حائل ہے۔

XS
SM
MD
LG