رسائی کے لنکس

آرمینی نسل کشی سےمتعلق قرارداد: ترکی کی امریکہ سےگفتگو


آرمینی نسل کشی سےمتعلق قرارداد: ترکی کی امریکہ سےگفتگو
آرمینی نسل کشی سےمتعلق قرارداد: ترکی کی امریکہ سےگفتگو

اپریل میں آرمینی لوگوں کی ہلاکتوں کی برسی سے قبل، ترکی امریکہ پر زور دے رہا ہے کہ وہ تقریباً ایک صدی قبل سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں ترکوں کے ہاتھوں آرمینی لوگوں کی ہلاکت کو نسل کشی قرار دینے کے اقدام کی مخالفت کرے۔

ترکی کے وزیرِ خارجہ نے بتایا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن اور ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤداوگلو کے مابین پیر کے روز ٹیلی فون پر اِس معاملے پر خصوصی طور پر گفتگو ہوئی۔

پیر کےروز وزارت کےجاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ داؤداوگلو نے ہلری کلنٹن سے کہا کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ امریکی ایوانِ نمائندگان کی منظور کردہ قرارداد کو بحث کےلیےایوان کےمکمل اجلاس کے سامنے نہ لایا جائے۔

وزارت نے کہا کہ اِس اقدام کا ترکی کی طرف سے جنوبی قفقازمیں کی جانےوالی امن کی کوششوں پر اور امریکہ اورترکی کے تعلقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیاستداں تاریخ پر کوئی فیصلہ صادر نہیں کر سکتے۔

اِس سے پیشتر اِسی ماہ ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی نے ایک ایسی قرارداد منظور کی تھی جس میں ہزاروں آرمینی لوگوں کی ہلاکت کوعثمانیہ دور میں ترکی کی افواج کی جانب سے نسل کشی کی ایک کارروائی قرار دیا تھا۔

ووٹ کے نتیجے میں ترکی اِس حد تک برہم ہو گیا تھاکہ اُس نے امریکہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔ پیر کو ہونے والی بریفنگ میں امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی نے کہا کہ بات چیت میں وزیرِ خارجہ کلنٹن نے سفیر کو واپس بلوانے کا معاملہ اُٹھایا۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ سفیر کے حوالے سے آخری فیصلہ کرنا ترکی کا کام ہے۔

کراؤلی نے یہ بھی کہا کہ دونوں رہنماؤں نے کلنٹن کے روس کے حالیہ دورے اور نگورنو کاراباخ سے متعلق جاری تنازع پر بھی بات چیت کی، جو کہ آزربائیجان میں نسلی طور پر آرمینی آبادی کا علاقہ ہے جِس نے 1988ء میں آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG