رسائی کے لنکس

جنرل (ر) کیمپ بیل نے ترک بغاوت میں کوئی کردار ادا نہیں کیا: پینٹاگان


جنرل ڈنفرڈ (فائل)
جنرل ڈنفرڈ (فائل)

امریکی فوج نے منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان مین کہا ہے کہ ریٹائرڈ جنرل نے ترک اخبارات میں آنے والی اس خبر کو ’’یکسر غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا ہے کہ وہ ’’ترکی میں ہونے والی حالیہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں‘‘

چوٹی کے ایک امریکی جنرل نے ترک روزنامے کی اِس رپورٹ کی مذمت کی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سابق امریکی کمانڈر نے ترکی میں ناکام بغاوت کو منظم کیا تھا۔ اُنھوں نے اِس رپورٹ کو ’’نا معقول‘‘ قرار دیا ہے۔

ترک روزنامہ ’ینی سفک‘ نے بغاوت کے سلسلے میں زیر حراست حامیوں سے منسلک لوگوں نے نام نہ بتانے شرط پر دعویٰ کیا ہے کہ چار ستارے والے سابق جنرل جان کیمپ بیل، جنھوں نے اس سال کے اوائل میں ریٹائرمنٹ سے قبل افغانستان میں نیٹو کی افواج کی قیادت کی تھی، اُنھوں نے خفیہ طور پر ترکی کے دورے کیے اور ترکی میں بغاوت کے حامی فوجی اہل کاروں میں اربوں ڈالر تقسیم کرنے کا اہتمام کیا۔

چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، جنرل جو ڈنفرڈ نے پیر کے روز پینٹاگان میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’یہ بیہودہ رپورٹ ہے کہ جنرل کیمپ بیل کسی ایسی بات میں ملوث ہوں گے‘‘۔

امریکی فوج نے منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان مین کہا ہے کہ رئٹائرڈ جنرل نے ترک اخبارات میں آنے والی اس خبر کو ’’یکسر غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا ہے کہ وہ ’’ترکی میں ہونے والی حالیہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں‘‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اِن باتوں میں کوئی صداقت نہیں‘‘۔
کرنل پیٹرک سائبر، ایک دفاعی اہل کار ہیں جنھوں نے اس سے قبل پیر کے روز جنرل کیمپ بیل سے گفتگو کی۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل نے ترکی کا کوئی دورہ نہیں کیا اور وہ ترکی کے بارے میں امریکی حکومت کی پالسی کی حمایت کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG