رسائی کے لنکس

امریکی محافظوں پر داعش میں شمولیت کی سازش کا الزام


اسکیچ
اسکیچ

جمعرات کو اِن دو افراد کے خلاف الزامات عائد کیے گئے۔ وفاق کی جانب سے کی گئی چھان بین سے پتا چلا ہے کہ یہ دونوں داعش کے شدت پسند گروپ کی حمایت کے خواہاں تھے، اور شمالی اِلی نوائے میں واقع ایک امریکی فوجی تنصیب پر دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی میں شریک تھے، جس کا مقصد درجنوں افراد کو ہلاک کرنا تھا

منچن بیٹس کے لیے اُن کے بھائی، حسن ایڈمنڈز اور اُن کے چچا زاد، جوناس ایڈمنڈز خاموش طبع بھلے مانس ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ ’وہ کسی کو کچھ نہیں کہتے۔ وہ مذاق بھی کرتے تھے۔ یوں، کہیئے کہ وہ عجب لوگ ہیں‘۔

تاہم، امریکی محکمہٴانصاف کی جانب سے کی گئی تفتیش کچھ اور ہی بتاتی ہے۔

جمعرات کو اِن دو افراد کے خلاف الزامات عائد کیے گئے۔ وفاق کی جانب سے کی گئی چھان بین سے پتا چلا ہے کہ یہ دونوں داعش کے شدت پسند گروپ کی حمایت کے خواہاں تھے، اور شمالی اِلی نوائے میں واقع ایک امریکی فوجی تنصیب پر دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی میں شریک تھے، جس کا مقصد درجنوں افراد کو ہلاک کرنا تھا۔

اِلی نوائے کے نیشنل گارڈ کے عوامی رابطے کے سربراہ، لیفٹیننٹ کرنل بریڈ لیگٹن نے بتایا کہ ’یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ یہ افراد ہماری صفوں میں رہ کر مبینہ طور پر ایسے عزائم رکھتے تھے‘۔

بائیس برس کے حسن ایڈمنڈز ایک فوجی ہیں جو 634 برگیڈ سپورٹ بٹالین کی ’گولف‘ کمپنی سے وابستہ تھے۔ یہ دستہ الی نوائے کے قصبے، جولے میں واقع ’اِلی نوائے نیشنل گارڈ آرمری‘ میں قائم ہے۔

لیگٹن کے بقول، 634 فوجی انتظام کا یونٹ ہے، جو ’بریگیڈ سپورٹ بٹالین‘ سے وابستہ ہے۔ اس لیے، وہ افواج، لڑاکا دستوں کے لیے رسد اور استعداد اور نقل و حمل کا کام کرتا ہے، اور اس دستے نے اِسی شعبے کی تربیت حاصل کر رکھی ہے۔

حسن نے کچھ ہی ہفتے قبل، اسی یونٹ کے ساتھ اپنی تربیت مکمل کی ہے۔

امریکی محکمہٴانصاف نے کہا ہے کہ حسن اپنے 29 برس کے چچا زاد بھائی، جوناس کو فوجی وردی فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، تاکہ وہ فوجی تنصیب تک رسائی حاصل کر سکے، جہاں ایڈمنڈز مسلح حملہ کرنا چاہتا تھا۔

لیگٹن نے کہا کہ وفاقی اہل کاروں نے چند ہی ہفتے قبل نیشنل گارڈ کو اس معاملے سے متعلق چوکنہ کیا۔ تاہم، وہ کام دکھانے کے انتظار میں تھے، جس دوران سادہ کپڑے والوں نے خاموشی سے اپنی چوکسی جاری رکھی۔


اُن کے بقول، ’ہم نے خاموشی سے، لیکن ٹھوس اقدام کیے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہمارے فوجی اور اُن کے اہل خانہ محفوظ رہیں‘۔

حسن اور جوناس، دونوں شکاگو کی ایک وفاقی عدالت کی ابتدائی سماعت میں پیش ہوئے، جہاں لیگٹن نے بتایا کہ نیشنل گارڈ میں نام درج ہونے کے باوجود، حسن کے خلاف قانونی کارروائی جاری رہے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ چونکہ وہ باقاعدہ فوجی سروس میں نہیں ہیں، اس لیے اُن پر فوجی انصاف کا ’یونیفارمڈ کوڈ‘ لاگو نہیں ہوتا۔ اِسی لیے، اُن کے خلاف وفاقی عدالتی نظام کے تحت چارہ جوئی ہوگی، اور ہم مقدمے کی سفارشات کو دیکھتے ہوئے اقدام کریں گے۔

شکاگو کے مضافات میں مقیم، حسن کی بہن اِن خبروں پر رائے زنی کرتے ہوئے اپنے بھائی اور چچا زاد پر لگنے والے الزامات کو مسترد کیا۔

بیٹس کہتی ہیں کہ ’میں سچائی سے یہ کہتی ہوں کہ میں نہیں سمجھتی کہ میرا بھائی، جو امریکی فوج میں ہے، وہ اِسے چھوڑ کر داعش میں شمولیت اختیار کرے گا۔ یہ بات درست نہیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہ تعصب کا معاملہ ہے، کیونکہ وہ مسلمان کی حیثیت سے عبادت کرتے ہیں، اس لیے اُن کے لیے یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف اور دہشت گرد ہیں‘۔

دونوں پر ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی حمایت فراہم کرنے کی سازش کا الزام ہے۔ جرم ثابت ہونے کی صورت میں، اُنھیں 15برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG